تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) رسول اللہ ﷺ آخری نبی ہیں۔ اس لیے آپﷺ کی وفات قیامت کی نشانی ہے۔
(2) بیت المقدس پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں فتح ہوا۔ دوبارہ صلاح الدین ایوبی ؒنےفتح کیا۔ حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کے وقت بھی یہود سے جنگ ہوگی اور ان کا خاتمہ ہوجائے گا اور تمام عیسائی مسلمان ہوجائیں گے۔
(3) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں وبا پھیلی تھی جو طاعون عمواس کے نام سے معروف ہے۔ بعد میں بھی ایسے واقعات پیش آئے ہیں۔ ممکن ہے کہ قیامت کے قریب کوئی اور وبا آنے والی ہو۔
(4) مال کی حرص اور ناشکری موجودہ دور میں عام ہے۔ جدید جاہلیت کی بعض تحریکیں مثلاً: بینکوں میں پیسے رکھ کر سود لینے کی ترغیب، بیمہ جو سود اور جوئے کا مجموعہ ہے بہت سی انعامی اسکیمیں جو لاٹری یعنی جوئے کی شکلیں ہیں اور زیادہ اخراجات سے ڈر کر کم بچے پیدا کرنے کی کوشش (خاندانی منصوبہ بندی) اسی مادہ پرست ذہنیت کے چند مظاہر ہیں۔
(5) ہر گھر میں داخل ہونے والے فتنے کا اطلاق متعدد چیزوں پر ممکن ہے۔ مثلاً: جاندار کی تصویر جو کہ شرعاً حرام ہے۔ بہت سے لوگ اپنے کسی بزرگ یا بچے کی یا کسی عالم یا پیر کی تصویر شوقیہ یا برکت کے لیے گھر میں رکھتے ہیں۔ اگر کوئی اس سے بچ جائے تو اخباروں اور رسالوں میں پھر بچوں کی نصابی کتابوں میں ضرور موجود ہوتی ہے۔ پاسپورت اور شناختی کارڈ وغیرہ میں حکومت کے احکام سے ہر گھر میں تصویر مجبوری بن چکی ہے اس کے بعد ٹیلی ویژن، وی سی آر کیبل اور انٹر نیٹ وغیرہ کے ذریعے سے اس کے مضر اثرات مزید وسعت اختیار کر چکے ہیں۔اسی طرح کا فتنہ موسیقی ہے جو پہلے صرف فلمی گانوں کے ساتھ سنی جاتی تھی اور اس کو سننے کے لیے خاص اہتمام کرنا پڑتا تھا پھر ریڈیو ٹی وی وغیرہ کے ذریعے سے عام ہوگئی۔اب تقریباً ہر گھر، ہر دکان، بس، کاراور ٹیکسی میں موجود ہے بلکہ نعتوں اور شرکیہ نظموں کے ساتھ اس کی موجودگی نے عوام کی نظر میں اسے گناہ کی فہرست سے خارج کردیا ہے۔علاوہ ازیں وطن، قبیلہ، زبان، فرقہ، تنظیم اور پارٹی کی بنیاد پر تعصب بلکہ قتل وغارت بھی جدید دور کا ایک عظیم فتنہ ہے۔ مالی معاملات میں حکومتوں کے سود کی سرپرستی کرنے کی وجہ سے کوئی شخص اس کے اثرات سے محفوظ نہیں۔ اس طرح اور فتنے بھی ہوسکتے ہیں۔
(6) رومیوں سے مراد مغرب کے عیسائی ممالک ہوسکتے ہیں۔ یہ علامت ابھی ظاہر نہیں ہوئی ہے ممکن ہے کہ اقوام متحدہ کے کسی فیصلے کا بہانہ بنا کر اسی غیر مسلم ممالک مسلمانوں پر حملہ آور ہوجائیں۔ والله اعلم۔