تشریح:
فوائد و مسائل: 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نےاسے صحیح قراردیا ہے اور اس کی بابت کافی تفصیل سے بحث کی ہے جس سےمعلوم ہوتا ہے کہ تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام احمد: ٢٩/ ١٧، ١٨ والمشكاة للألباني، رقم :٢٤٥ ، ٢٧٧)
(2) قرآن کا علم صرف الفاظ پڑھنے کا نام نہیں بلکہ اس پر عمل کرنے اور اس کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھانے کا نام ہے۔
(3) صحابہ کرام علم کا لفظ صرف قرآن وحدیث کے لیے بولتے تھے۔ باقی علوم کی حیثیت فنون کی ہےجن کا مقصد مادی ضروریات کو پورا کرنا یا مادی آسائشیں حاصل کرنا ہے۔