تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مغرب سے سورج طلوع ہونے پر توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا۔ اس لیے اس سے پہلے پہلے خلوص دل سے توبہ کرکے نجات کا بندوبست کرلینا ضروری ہے۔
(2) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ دھوئیں کی پیشگوئی پوری ہوچکی ہے۔ جب رسول اللہﷺ نے قریش کے کفر اور ظلم کی وجہ سے ان کےخلاف بددعا کی تو ان پر قحط مسلط ہوا حتی کہ بھوک کی وجہ انھیں فضا صاف ہونے کے باوجود دھواں ہی دھواں محسوس ہوتے تھی۔ (صحيح البخاري، التفسير، سورة حم الدخان، باب (يغشي الناس هذا عذاب اليم) حديث:٤٨٦١) لیکن حضرت انس رضی اللہ عنہ انصار میں سے ہیں، نبی ﷺ کی ہجرت کے بعد انھوں نے رسول اللہﷺ کی خدمت کرنا شروع کی جبکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا ذکر کردہ واقعہ مکی دور کا ہے۔
(3) زندگی میں نیک اعمال کمائے جاسکتے ہیں، موت کے بعد یہ موقع ختم ہوجاتا ہے، اس لیے اس موقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔
(4) بہت سے فتنے ایسے ہیں جن میں انسان گمراہ ہوسکتا ہے، اس سے پہلے نیکیاں کرنے سے امید کی جاسکتی ہے کہ فتنے کے دوران میں اللہ کی طرف رہنمائی اور توفیق حاصل ہوجائے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 2 / 398 :
أخرجه مسلم ( 8 / 208 ) و أحمد ( 2 / 324 ، 407 ) من طريق شعبة و همام عن قتادة
عن الحسن عن زياد بن رباح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم به .
و خالفهما عمران القطان فقال : عن قتادة عن عبد الله بن رباح عن أبي هريرة .
أخرجه الطيالسي ( 2770 - ترتيبه ) و عنه أحمد ( 2 / 511 ) و الحاكم ( 4 / 516 )
و قال : " صحيح الإسناد " . و وافقه الذهبي !
و أقول : كلا ، فإن القطان هذا في حفظه ضعف ، و هو حسن الحديث إذا لم يخالف
و قد خالف هنا في الإسناد ، و إن كان حفظ المتن ، فإنه قال : عبد الله بن رباح
، مكان زياد بن رباح و أسقط منه الحسن و هو البصري !
و للحديث طريق أخرى عن أبي هريرة به . أخرجه مسلم و أحمد ( 2 / 337 ، 372 ) .