تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) ہمارے فاضل محقق نے خط کشیدہ جملوں کے سوا باقی روایت کو صحیح قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح مسلم کی حدیث (2942) اس سے کفایت کرتی ہے۔ شیخ البانیؒ نے بھی ان خط کشیدہ الفاظ کے سوا باقی روایت کو صحیح قراردیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت خط کشیدہ الفاظ کے سوا قابل عمل اور قابل حجت ہے۔واللہ اعلم۔
(2) رسول اللہﷺ فجر کے بعد بعض اوقات ضروری مسائل بیان فرما دیا کرتے تھے مثلاً: خوابوں کی تعبیر وغیرہ۔ لیکن منبر پر بیٹھ کر فجر کے بعد خطبہ دینے کا معمول نہیں تھا۔
(3) رسول اللہ ﷺ کے خوش ہونے کی وجہ یہ ہے کہ آپﷺ بھی دجال سے ڈرایا کرتے تھے۔ حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ کے واقعے سے اس کی مزید تصدیق ہوگئی۔ صحیح مسلم میں یہ الفاظ ہیں: اس نے مجھے ایک بات سنائی جو اس کے موافق ہے جو میں تمھیں مسیح دجال کے بارے میں بتایا کرتا تھا۔ (صحيح مسلم، الفتن، باب قصة الجساسة، حديث:٢٩٤٢)
(4) جساسہ کے بارے میں صحیح مسلم میں یہ الفاظ ہیں: اس کے جسم پر اتنے بال تھے کہ بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کے آگے پیچھے کا پتہ نہیں چلتا تھا۔
(5) عمان اور بیسان شام کے دو شہر ہیں عمان موجودہ اردن کا دارالحکومت ہے۔
(6) زغر شام کا ایک شہر ہے۔ اس کے قریب ایک چشمہ ہے۔ بحیرہ طبریہ شام میں ہے۔
(7) مدینہ منورہ میں دجال داخل نہیں ہوسکے گا لیکن مدینے میں تین بار زلزلہ آئے گا تو مدینہ میں موجود تمام کافر اور منافق مدینہ سے نکل کر دجال سے جا ملیں گے۔ (صحیح البخاري، الفتن، باب ذکر الدجال، حدیث: 7124)
(8) دجال مکہ مکرمہ میں بھی داخل نہیں ہوگا۔ (صحیح مسلم، الفتن، باب قصة الجساسة، حدیث: 2942)