تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) وسط کا مطلب درمیانہ بہتر اور افضل ہوتا ہے امت محمدیہ کو دوسری امتوں پر یہ افضلیت حاصل ہے کہ ہم پہلے انبیائے کرام پر بھی بغیر دیکھے ایمان رکھتے ہیں۔ اور اس کامطلب معتدل بھی ہے یعنی افراط وتفریط سے پاک اسلام کی تعلیمات افراط وتفریط سے پاک ہیں۔
(2) اللہ کے تمام انبیاء علیہ السلام سچے اور مخلص تھے۔ انھوں نے اپنے فرائض بڑی تندہی اور خلوص سے انجام دیے۔
(3) امت محمدیہ کی شہادت اس یقینی علم کی بنیاد پر ہوگی جو قرآن وحدیث سے حاصل ہوا کیونکہ وحی کے زریعے سے حاصل ہونے والا علم آنکھوں دیکھے واقعہ کے علم سے زیادہ یقینی ہے
(4) رسول اللہﷺ کی گواہی امت کی گواہی کی تصدیق اور تایئد کے لئے ہوگی۔
(5) اس آیت سے نبی کریمﷺ کے حاضر ہونے پراستدلال درست نہیں ورنہ یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ سب امتی بھی حاضر ناضر ہیں جو نبیوں کے حق میں گواہی دیں گے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 5 / 577 :
أخرجه ابن ماجة ( 2 / 573 - 574 ) و أحمد ( 3 / 58 ) عن أبي معاوية عن الأعمش
عن أبي صالح عن أبي سعيد مرفوعا . قلت : و هذا إسناد صحيح على شرط الشيخين
. و قد أخرجه البخاري ( 6 / 286 و 8 / 139 و 13 / 269 ) و الترمذي ( 2965 ) و
أحمد ( 3 / 32 ) و قال الترمذي : " حديث حسن صحيح " .