تشریح:
(1) جنابت ایک حکمی نجاست ہے حسی نہیں یعنی اس حالت میں انسان پر شرعی طور پر کچھ پابندیاں لگ جاتی ہیں وہ اس طرح ناپاک نہیں ہوجاتا جس طرح ظاہری نجاست لگ جانے سے جسم یا لباس کا وہ حصہ ناپاک ہوجاتا ہے جہاں نجاست لگی ہو۔
(2) مومن کا بدن پاک ہوتا ہے خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ اس لیے جنبی سے مصافحہ کرنا، اس کے پاس بیٹھنا، اس کا کھانا پینا سب جائز ہے۔ لیکن جنبی کے لیے کھانے پینے کے لیے وضو کرلینا مناسب ہےبلکہ اسی حالت میں سونا چاہے تب بھی وضو کرلینا افضل ہے تاکہ مکمل طھارت نہیں تو جزوی طہارت ہی حاصل ہوجائے۔ (صحیح البخاری، الغسل، باب نوم الجنب، حدیث:287)
(3) بزرگوں اور استادوں کو چاہیے کہ اپنے چھوٹوں اور شاگردوں کا خیال رکھیں ان کے حالات سے ضروری حد تک باخبر رہیں تاکہ حسب ضرورت ان کی مدد اور رہنمائی کرسکیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت : إسناده صحيح على شرط البخاري. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في
صحيحيهما ) .
إسناده: حدثنا مسدد قال: ثنا يحيى عن مِسْعَرٍ عن واصل عن أبي وائل عن
حذيفة
وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري.
والحديث أخرجه أبو عوانة في صحيحه (1/275) عن مسدد.
وأخرجه أحمد (5/384) عن يحيى بن سعيد... به.
وأخرجه أبو عوانة أيضا، والنسائي (1/51) ، وابن ماجه (1/191) من طرق
عن يحيى.
وقد تابعه وكيع عن مسعر بن كِدَام.
أخرجه مسلم (1/194) ، والبيهقي (1/189- 190) .
وله طريق أخرى عند النسائي قال: أخبرنا إسحاق بن إبراهيم قال: أنبأنا جرير
عن الشيباني عن أبي بردة عن حذيفة قال:
كان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إذا لقي الرجل من أصحابه؛ مَاسَحَه ودعا له؛ قال:
فرأيته يوماً بُكرةً؛ فحِدْتُ عنه، ثم أتيته حين ارتفع النهار، فقال:
إتي رأيتك؛ فحِدْتَ عنِّي؟! .
فقال: إتي كنت جنباً؛ فخشيت أن تمسَّني! فقال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
إن المسلم لا ينجس .
(1/414)
وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين.
وصححه ابن حبان فأخرجه في صحيحه (2/276- 277) ، وأقره في
الفتح (1/310) .
الإرواء (174 و 474)