قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَذَانِ وَالسُّنَّةُ فِيهِ (بَابُ بَدْءِ الْأَذَانِ)

حکم : ضعیف وبعضه صحيح 

707. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَشَارَ النَّاسَ لِمَا يُهِمُّهُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَذَكَرُوا الْبُوقَ فَكَرِهَهُ مِنْ أَجْلِ الْيَهُودِ ثُمَّ ذَكَرُوا النَّاقُوسَ فَكَرِهَهُ مِنْ أَجْلِ النَّصَارَى فَأُرِيَ النِّدَاءَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَطَرَقَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلًا فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا بِهِ فَأَذَّنَ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَزَادَ بِلَالٌ فِي نِدَاءِ صَلَاةِ الْغَدَاةِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ فَأَقَرَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي رَأَى وَلَكِنَّهُ سَبَقَنِي

مترجم:

707.

سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سے مشورہ کیا کیوں کہ نماز (باجماعت) کے لئے(آنے میں) انہیں مشکل پیش آتی تھی۔ (کیوں کہ بیک وقت جمع نہیں ہو پاتے تھے۔) حاضرین نے نرسنگے کا ذکر کیا لیکن آپ ﷺ نے یہودیوں (سے موافقت) کی وجہ سے اسے نا پسند فرمایا۔ پھر انہوں نے ناقوس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے نصاری کی وجہ سے اسے نا پسند فرمایا۔ اسی رات ایک انصاری صحابی سیدنا عبداللہ بن زید ؓ کو اور سیدنا عمر بن خطاب ؓ کو (خواب میں) اذان دکھائی گئی۔ انصاری صحابی رسول اللہ ﷺ کے پاس رات کو آئے (اور اپنا خواب سنایا) چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا بلال ؓ کو حکم دیا اور انہوں نے اذان کہی۔ ایک روایت میں ہے کہ بلال ؓ نے صبح کی اذان میں ان الفاظ کا اضافہ فرمایا: (اَلصَّلَاةُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ) ’’نماز نیند سے بہتر ہے۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے اسے قائم رکھا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اے اللہ کے رسول! مجھے بھی اس جیسا خواب آیا تھا لیکن وہ مجھ سے سبقت لے گئے-