تشریح:
(1) صحابہ کرام کے ہاں یہ اصول مسلم تھا کہ یہودونصاری کی نقل کرنا اچھا کام نہیں۔ اس مسئلہ پر امام ابن تیمیہ ؒ کی کتاب ’’اقتضاء الصراط المستقيم في مخالفه اصحاب الحجيم‘‘ (اردو ترجمہ ’’فکر وعقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے‘‘ شائع کردہ دارلسلام۔ الریاض لاہور) میں تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔
(2) فجر کی اذان میں (اَلصَّلَاةُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْم) کے اضافے کو بھی رسول اللہ ﷺ کی منظوری حاصل ہے اس لیے یہ بھی سنت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابو محذور رضی اللہ عنہ کو اذان سکھاتے ہوئے فرمایا: اگر صبح کی نماز کی (کی اذان) ہوتو کہو (اَلصَّلَاةُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْم۔ اَلصَّلَاةُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْم، اَللهُ اَكْبَرُ اَللهُ اَكْبَر۔ لَااِلٰهَ اِلَّا الله) (سنن ابی داود، الصلاۃ، باب کیف الاذان، حدیث:504،501،500)
(3) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس روایت کے بعض حصے کے شواہد بخاری ومسلم میں ہیں۔ غالباً انہی شواہد کی وجہ سے دیگر محققین نے اس روایت کے بعض حصوں کو صحیح قرار دیا ہے۔