1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفَرَائِضِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِبْطَالِ مِيرَاثِ الْقَاتِلِ​)

حکم: صحیح()(الألباني)

2109. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْقَاتِلُ لَا يَرِثُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا يَصِحُّ لَا يُعْرَفُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَإِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ قَدْ تَرَكَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِنْهُمْ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْقَاتِلَ لَا يَرِثُ كَانَ الْقَتْلُ عَمْدًا أَوْ خَطَأً و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا كَانَ الْقَتْلُ خَطَأً فَإِنَّهُ يَرِثُ وَهُوَ قَوْ...

جامع ترمذی : كتاب: وراثت کے احکام ومسائل (باب: قاتل کی میراث باطل ہونے کابیان​ )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

2109. ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’قاتل (مقتول کا) وارث نہیں ہوگا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث صحیح نہیں ہے، یہ صرف اسی سند سے جانی جاتی ہے، ۲۔ اسحاق بن عبداللہ بن أبی فروہ (کی روایت) کو بعض محدثین نے ترک کردیا ہے، احمد بن حنبل انہیں لوگوں میں سے ہیں۔ ۳۔ اہل علم کا اس حدیث پر عمل ہے کہ قاتل وارث نہیں ہوگا، خواہ قتل قتلِ عمد ہو یا قتل خطا۔ ۴۔ بعض اہل علم کہتے ہیں: جب قتل قتلِ خطا ہوتو وہ وارث ہوگا۔ ...


3 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابُ عَقْلِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَصَبَتِهَا وَمِيرَ...)

حکم: صحیح()(الألباني)

2646. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ قَتَلَ ابْنَهُ فَأَخَذَ مِنْهُ عُمَرُ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً وَثَلَاثِينَ جَذَعَةً وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً فَقَالَ ابْنُ أَخِي الْمَقْتُولِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْسَ لِقَاتِلٍ مِيرَاثٌ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل (باب: عورت کی دیت اس کے عصبہ کے ذمے ہے اور اس کا ترکہ اس کی اولاد کے لیے ہے )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

2646. عمرو بن شعیب ؓ سے روایت ہے کہ بنو مدلج قبیلے کے ایک آدمی ابو قتادہ نے اپنے بیٹے کو قتل کر دیا۔ حضرت عمر ؓ نے اس سے سو اونٹنیاں وصول کر لیں۔ تیس حقے (تین سالہ اونٹنیاں) تیس جذعے (چار سالہ اونٹنیاں) اور چالیس حاملہ اونٹنیاں۔ پھر فرمایا: مقتول کا بھائی کہاں ہے؟ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ ارشاد سنا ہے: ’’قاتل کے لیے کوئی میراث نہیں ہے۔ ...


5 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفَرَائِضِ (بَابُ مِيرَاثِ الْقَاتِلِ)

حکم: صحیح()(الألباني)

2736. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَقَالَ الْمَرْأَةُ تَرِثُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا وَمَالِهِ وَهُوَ يَرِثُ مِنْ دِيَتِهَا وَمَالِهَا مَا لَمْ يَقْتُلْ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَإِذَا قَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ عَمْدًا لَمْ يَرِثْ مِنْ دِيَتِهِ وَمَالِهِ شَيْئًا وَإِنْ قَتَلَ أ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: وراثت سے متعلق احکام ومسائل (باب: وراثت میں قاتل کاحصہ )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

2736. حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ فتح مکہ کے دن (خطبے کے لیے) کھڑے ہوئے اور (خطبے) میں فرمایا: ’’عورت اپنے خاوند کی دیت اور اس کے مال میں سے وراثت (کا حصہ) حاصل کرتی ہے اور خاوند اس کی دیت اورمال میں سے وراثت حاصل کرتا ہے بشرطیکہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو جان بوجھ کر قتل نہ کیا ہو۔ اگر ان میں سے ایک نے دوسرے کو عمداً قتل کیا تو وہ نہ اس کی دیت سے وراثت پائے گا، نہ اس کے مال سے۔ اور اگر ایک نے دوسرے کو غلطی سے قتل کیا ہو(قتل خطا کا ارتکاب کیا ہو) تو اس کے مال میں سے وراثت پائے گا اور اس کی دیت میں سے وراثت نہیں پائے گا۔‘&...