1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ( بَابُ مَا جَاءَ فِي أَنَّ الْعَارِيَةَ مُؤَدَّاةٌ...)

حکم: صحیح

1265. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْخُطْبَةِ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ وَالزَّعِيمُ غَارِمٌ وَالدَّيْنُ مَقْضِيٌّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ سَمُرَةَ وَصَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ وَأَنَسٍ قَالَ وَحَدِيثُ أَبِي أُمَامَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ...

جامع ترمذی : كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل (باب: عاریت لی ہوئی چیز کو واپس کرنے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1265. ابوامامہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺکوحجۃ الوداع کے سال خطبہ میں فرماتے سنا: ’’عاریت لی ہوئی چیز لوٹائی جائے گی، ضامن کو تاوان دینا ہو گا اور قرض واجب الاداء ہوگا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ ابوامامہ ؓ کی حدیث حسن غریب ہے، ۲۔ اوریہ ابوامامہ کے واسطے سے نبی اکرم ﷺ سے اوربھی طریق سے مروی ہے، ۳۔ اس باب میں سمرہ ،صفوان بن امیہ اور انس‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔ ...


3 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الصَّدَقَاتِ (بَابُ الْكَفَالَةِ)

حکم: صحیح

2406. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّارَوَرْدِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا لَزِمَ غَرِيمًا لَهُ بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا عِنْدِي شَيْءٌ أُعْطِيكَهُ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ لَا أُفَارِقُكَ حَتَّى تَقْضِيَنِي أَوْ تَأْتِيَنِي بِحَمِيلٍ فَجَرَّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمْ تَسْتَنْظِرُهُ فَقَالَ شَهْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَن...

سنن ابن ماجہ : کتاب: صدقہ وخیرات سے متعلق احکام ومسائل (باب: مقروض کی ضمانت دینا )

مترجم: MajahWriterName

2406. حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک آدمی کے ذمے دوسروں کے دس دینار تھے۔ وہ ہر وقت مقروض کے ساتھ رہنے لگا۔ مقروض نے کہا: تجھے دینے کو میرے پاس کچھ نہیں۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں تجھے نہیں چھوڑوں گا حتی کہ تو میرا قرض ادا کرے یا کوئی ضامن پیش کرے۔ وہ اسے کھینچ کر نبی ﷺ کی خدمت میں لے آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا: تو اسے کتنے عرصے کی مہلت دیتا ہے؟ اس نے کہا: ایک مہینے کی۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: میں اس کی ذمے داری اٹھاتا (ضمانت دیتا) ہوں۔ مقروض نبی ﷺ کے فرمائے ہوئے وقت پر حاضر ہو گیا۔ نبی ﷺ نے اس سے فرمایا: تجھے یہ مال کہاں سے ملا؟ ا...