1 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي مَنْ أَفْطَرَ عَمْدًا

حکم: ضعیف

2403 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ:، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ مُطَوِّسٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ ابْنُ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمُطَوِّسِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ، فِي غَيْرِ رُخْصَةٍ رَخَّصَهَا اللَّهُ لَهُ, لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صِيَامُ الدَّهْرِ....

سنن ابو داؤد:

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل

(باب: عمداً روزہ توڑ دینے کی برائی)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2403. سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص رمضان میں روزہ توڑ دے، بغیر کسی رخصت کے جو اللہ نے دی ہے تو زمانہ بھر کے روزے بھی اس کی تلافی نہیں کر سکیں گے۔“


2 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي مَنْ أَفْطَرَ عَمْدًا

حکم: ضعیف

2404 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ: حَدَّثَنِي حَبِيبٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنِ ابْنِ الْمُطَوِّسِ، قَالَ: فَلَقِيتُ ابْنَ الْمُطَوِّسِ فَحَدَّثَنِي، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ كَثِيرٍ، وَسُلَيْمَانَ. قَالَ أَبو دَاود: وَاخْتُلِفَ عَلَى سُفْيَانَ، وَشُعْبَةَ عَنْهُمَا: ابْنُ الْمُطَوِّسِ وَأَبُو الْمُطَوِّسِ....

سنن ابو داؤد:

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل

(باب: عمداً روزہ توڑ دینے کی برائی)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2404. عمارہ بن عمیر نے ابن مطؤس سے روایت کیا اور کہا کہ میں ابن مطؤس سے ملا تو اس نے مجھے اپنے والد سے، اس نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے حدیث بیان کی جیسے کہ ابن کثیر اور سلیمان کی روایت (اوپر مذکور ہوئی) ہے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ سفیان اور شعبہ کے شاگرد ان سے بیان کرنے میں مختلف ہیں۔ کچھ ”ابن مطؤس“ کہتے ہیں اور کچھ ”ابومطؤس۔“...


3 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الإِفْطَارِ مُتَعَمِّدًا​

حکم: ضعیف

742 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُطَوِّسِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ وَلَا مَرَضٍ لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صَوْمُ الدَّهْرِ كُلِّهِ وَإِنْ صَامَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ أَبُو الْمُطَوِّسِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ الْمُطَوِّسِ وَلَا أَعْرِفُ لَهُ غَيْرَ هَذَا الْحَدِ...

جامع ترمذی: كتاب: روزے کے احکام ومسائل (باب: جان بوجھ کر صیام رمضان چھوڑدینے کے حکم کا بیا...)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

742. ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جس نے بغیر کسی شرعی رخصت اور بغیر کسی بیماری کے رمضان کا ایک روزہ نہیں رکھا تو پورے سال کا روزہ بھی اس کو پورا نہیں کر پائے گا چاہے وہ پورے سال روزے سے رہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابو ہریرہ کی حدیث کو ہم صرف اسی طریق سے جانتے ہیں۔۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ ابوالمطوس کا نام یزید بن مطوس ہے اور اس کے علاوہ مجھے ان کی کوئی اور حدیث معلوم نہیں۔...


4 ‌سنن ابن ماجه كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ مَنْ أَفْطَرَ يَوْم...

حکم: ضعیف

1740 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ ابْنِ الْمُطَوِّسِ عَنْ أَبِيهِ الْمُطَوِّسِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ لَمْ يُجْزِهِ صِيَامُ الدَّهْرِ...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت

(باب: رمضان کا کوئی روزہ چھوڑنے کا کفارہ)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

1740. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے بغیر عذر کے رمضان کا ایک بھی روزہ چھوڑ دیا ،اس کے بدلے زمانے بھر کےروزے بھی کافی نہیں ہوں گے۔‘‘