3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ (بَابُ تَحْرِيمِ مَطْلِ الْغَنِيِّ، وَصِحَّةِ الْحَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1564. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ»،

Muslim : The Book of Musaqah (Chapter: The prohibition of a rich man delaying repayment. The validity of Hawalah (Transferal of Debts) and it is recommended to accept transferal of a debt if it is transferred to a rich man )

مترجم: MuslimWriterName

1564. اعرج (عبدالرحمٰن بن ہرمز مدنی) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’غنی آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مال دار (سے وصولی) پر لگایا جائے تو اسے لگ جانا چاہئے۔‘‘


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي مَطْلِ الْغَنِيِّ أَنَّهُ ظُلْ...)

حکم: صحیح

1309. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَرَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَإِذَا أُحِلْتَ عَلَى مَلِيءٍ فَاتْبَعْهُ وَلَا تَبِعْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَاهُ إِذَا أُحِيلَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتْبَعْ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أُحِيلَ الرَّجُلُ عَلَى مَلِيءٍ فَاحْتَالَهُ فَقَدْ بَرِئَ الْمُحِيلُ وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ عَلَى الْمُحِيلِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ و...

Tarimdhi : The Book on Business (Chapter: What Has Been Related About The Rich Person's Procrastination (Paying Debt) Is Oppression )

مترجم: TrimziWriterName

1309. عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’مال دار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ اور جب تم کسی مال دار کے حوالے کئے جاؤ تو اسے قبول کرلو، اور ایک بیع میں دوبیع نہ کرو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تم میں سے کوئی قرض وصول کرنے میں کسی مالدار کے حوالے کیاجائے تواسے قبول کرنا چاہئے۔ ۳۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب آدمی کوکسی مال دار کے حوالے کیا جائے اور وہ حوالہ قبول کرلے تو حوالے کرنے والا بری ہوجائے گا اور قرض خواہ کے لیے درست نہیں...