قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَوَالاَتِ (بَابُ الحَوَالَةِ، وَهَلْ يَرْجِعُ فِي الحَوَالَةِ؟)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الحَسَنُ، وَقَتَادَةُ: «إِذَا كَانَ يَوْمَ أَحَالَ عَلَيْهِ مَلِيًّا جَازَ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «يَتَخَارَجُ الشَّرِيكَانِ، وَأَهْلُ المِيرَاثِ، فَيَأْخُذُ هَذَا عَيْنًا وَهَذَا دَيْنًا، فَإِنْ تَوِيَ لِأَحَدِهِمَا لَمْ يَرْجِعْ عَلَى صَاحِبِهِ»

2287. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ فَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتْبَعْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حسن اور قتادہ نے کہا کہ جب کسی کی طرف قرض منتقل کیا جارہا تھا تو اگر اس وقت وہ مالدار تھا تو رجوع جائز نہیں حوالہ پورا ہو گیا۔ اور ابن عباسؓ نے کہا کہ اگر ساجھیوں اور وارثوں نے یوں تقسیم کی، کسی نے نقد مال لیا کسی نے قرضہ، پھر کسی کا حصہ ڈوب گیا تو اب وہ دوسرے ساجھی یا وارث سے کچھ نہیں لے سکتا۔ تشریح : یعنی جب محتال لہ نے حوالہ قبول کر لیا، تو اب پھر اس کو محیل سے مواخدہ کرنا اور اس سے اپنے قرض کا تقاضا کرنا درست ہے یا نہیں۔ حوالہ کہتے ہیں قرض کا مقابلہ دوسرے پر کر دینے کو جو قرض دار حوالہ کرے اس کو محیل کہتے ہیں اور جس کے قرض کا حوالہ کیا جائے اس کو محتال لہ اور جس پر حوالہ کیا جائے اس کو محتال علیہ کہتے ہیں۔ درحقیقت حوالہ دین کی بیع ہے بعوض دین کے مگر ضرورت سے جائز رکھا گیا ہے۔ قتادۃ اورحسن کے اثروں کو ابن ابی شیبہ اور اثرم نے وصل کیا، اس سے یہ نکلتا ہے کہ اگر محتال علیہ حوالہ ہی کے وقت مفلس تھا تو محتال لہ پھر محیل پر رجوع کرسکتا ہے۔ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول ہے کہ محتال کسی حالت میں حوالہ کے بعد پھر محیل پر رجوع نہیں کرسکتا۔ حنفیہ کا یہ مذہب ہے کہ توی کی صورت میں محتال لہ محیل پر رجوع کرسکتا ہے۔ توی یہ ہے کہ محتال علیہ حوالہ ہی سے منکر ہو جائے اور حلف کھالے اور گواہ نہ ہوں۔ یا افلاس کی حالت میں مرجائے۔ امام احمد نے کہا محتال محیل پر جب رجوع کر سکتا ہے کہ محتال علیہ کے مالداری کی شرط ہوئی ہو پھر وہ مفلس نکلے۔ مالکیہ نے کہا اگر محیل نے دھوکہ دیا ہو مثلاً وہ جانتا ہو کہ محتال علیہ دیوالیہ ہے لیکن محتال کو خبر نہ کی اس صورت میں رجوع جائز نہ ہوگا ورنہ نہیں۔ ( وحیدی )

2287.

حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مالدار کا(اپنا قرض ادا کرنے میں) ٹال مٹول کرنا ظلم ہےاور جب تم میں سے کسی کو مال دار کے حوالے کیا جائے تو وہ حوالہ قبول کرلے۔‘‘