تشریح:
(1) مال دار کا ٹال مٹول کرنا اس وقت ظلم ہوگا جب قرض ادا کرنے کی مدت ختم ہوجائے،نیز اگر کوئی آدمی کسی دوسرے کا حوالہ قبول نہیں کرتا تو اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی تو نہیں کی جاسکتی،البتہ اس نے ایک اخلاقی فرض ادا کرنے میں کوتاہی ضرور کی ہے۔ اسے یہ فرض ادا کرنا چاہیے تھا،خواہ کچھ مالی نقصان ہی کیوں نہ برداشت کرنا پڑتا۔(2) جب کسی شخص نے حوالہ قبول کرلیا ہے تو اس کی ادائیگی ضروری ہوگی،اگر وہ مرجائے تو بھی حوالے کی ادائیگی اس کے ترکے سے کی جائے گی بشرطیکہ وہ بالکل مفلس ہوکر نہ مرا ہو۔(3) اگر محتال علیہ مفلس مرجائے یا قاضی اسے مفلس قرار دےدے یا وہ حوالہ کردے اور اس کا گواہ وغیرہ نہ ہوتو صاحب دَین اپنا قرض محیل،یعنی پہلے مقروض سے وصول کرے گا۔والله أعلم.