تشریح:
(1) ایک امیر آدمی نے اگر کسی سے قرض لیا ہوتو اسے چاہیے کہ وعدے کے مطابق واپس کردے۔ وہ ٹال مٹول سے کام لے کر اپنے قرض خواہ کو ہر روز نئی تاریخیں نہ دیتا رہے۔ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو یہ ایک جرم ہوگا۔ اس ظلم کی تلافی کےلیے عدالتی چارہ جوئی کی جاسکتی ہے۔ (2) جملہ شارحین کے نزدیک غني اور ملي کے معنی مال دار ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کا قرض کسی مال دار کے حوالے کیا جائے تو یہ تجویز قبول کر لینی چاہیے لیکن یہ حکم واجب نہیں، اس کی حیثیت ایک مشورے کی ہے۔