تشریح:
یہ روایت ضعیف ہے، لیکن بعض کے نزدیک صحیح ہے، کیونکہ یہ باتیں صحیح روایات میں بیان ہوئی ہیں۔ رمضان شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے اگر کوئی قضا یا نذر کا روزہ پورا کرنا چاہتا ہو یا اس کی عادت ہو کہ سوموار اور جمعرات کے روزے رکھتا ہو تو رکھ سکتا ہے، یہ استقبالی روزے شمار نہ ہوں گے، کیونکہ یہ اس کے دائمی اور مسلسل عمل کا حصہ ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وصححه الترمذي وابن حبان والحاكم والذهبي) . إسناده: حدثنا الحسن بن علي: ثنا حسين عن زائدة عن سماك عن عكرمة عن ابن عباس. قال أبو داود: رواه حاتم بن أبي صغيرة وشعبة والحسن بن صالح عن سماك... بمعناه لم يقولوا : ثم أفطروا... ... .
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم؛ إلا أن رواية سماك عن عكرمة خاصة مضطربة، لكن من سمع منه قديماً مثل شعبة وسفيان؛ فحديثهم عنه صحيح، كما في التهذيب . وقد ذكر المصنف- فيمن رواه عنه- شعبة؛ ووصله الحاكم عنه- وصححه-، وهو مخرج في الإرواء (902) .