تشریح:
امام بخاری رحمہ اللہ نےحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت کے بارے میں کہا ہے کہ (لیس بذاك) یعنی غیر معیاری ہے۔ امام احمدبن حنبل اورعلی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہم کہتے ہیں کہ غسل میت کے بارے میں کوئی حدیث صحیح نہیں۔ (منذری) مگر حافظ ابن حجر نے ’’التلخیص الحبیر،، میں کہا ہے کہ کثرت طرق کی بنا پر یہ ’’درجہ حسن،، سے کم نہیں اورجمہور اس کے استحباب کےقائل ہیں۔ (الروضۃ الندیہ) اور ظاہر ہے کہ غسل جنابت واجب ہے۔ جمعہ کا غسل واجب یا بہت زیادہ مؤکد ہے۔ سینگی اورمیت کوغسل دینے سے غسل بطور نظافت مستحب ہے۔