قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ الِاسْتِتَارِ فِي الْخَلَاءِ)

حکم : ضعیف 

35. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ الْحُصَيْنِ الْحُبْرَانِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ فَقْدَ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنْ أَكَلَ فَمَا تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ وَمَا لَاكَ بِلِسَانِهِ فَلْيَبْتَلِعْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنْ أَتَى الْغَائِطَ فَلْيَسْتَتِرْ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا أَنْ يَجْمَعَ كَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَسْتَدْبِرْهُ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ثَوْرٍ قَالَ حُصَيْنٌ الْحِمْيَرِيُّ وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ ثَوْرٍ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخَيْرُ قَالَ أَبُو دَاوُد أَبُو سَعِيدٍ الْخَيْرُ هُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

35.

سیدنا ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’جو شخص سرمہ لگائے تو طاق سلائیاں لگائے، جس نے ایسا کیا تو بہتر کیا اور جس نے نہ کیا اس پر کوئی حرج نہیں اور جو استنجا کرنے میں ڈھیلے استعمال کرے، اسے چاہیے کہ طاق عدد لے، جس نے ایسا کیا تو بہتر کیا اور جس نے نہ کیا اس پر کوئی حرج نہیں اور جس نے کچھ کھایا اور پھر تنکے سے خلال کیا تو چاہیے کہ منہ کے ریزوں کو پھینک دے اور جو کچھ اپنی زبان سے صاف کرے تو وہ نگل لے، جس نے کیا خوب کیا اور جس نے نہ کیا اس پر کوئی حرج نہیں اور جو پاخانے کو آئے تو چاہیے کہ کوئی آڑ لے لے، اگر کچھ نہ پائے تو ریت کی ڈھیری ہی بنا لے اور اس کی طرف پشت کر لے، بلاشبہ شیطان بنی آدم کے سرینوں کے ساتھ کھیلتا ہے، جس نے ایسا کیا بہت اچھا کیا اور جس نے نہیں کیا تو اس پر کوئی حرج نہیں۔‘‘ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ابوعاصم نے ثور سے روایت کیا تو راوی کا نام حصین حمیری بتایا (نہ کہ حبرانی) اور عبدالملک بن صباح نے روایت کیا تو کہا ابوسعید الخیر (نہ کہ صرف ابوسعید)۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابوسعید الخیر نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے تھے۔