قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ التَّرَجُّلِ (بَابٌ النَهىُ عَن كَثِيرِِ، مِنَ الإِرفَاةِ)

حکم : صحیح 

4160. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحَلَ إِلَى فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ وَهُوَ بِمِصْرَ، فَقَدِمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ آتِكَ زَائِرًا، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ أَنَا وَأَنْتَ حَدِيثًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجَوْتُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَكَ مِنْهُ عِلْمٌ؟ قَالَ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَمَا لِي أَرَاكَ شَعِثًا وَأَنْتَ أَمِيرُ الْأَرْضِ؟! قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَانَا عَنْ كَثِيرٍ مِنَ الْإِرْفَاهِ، قَالَ: فَمَا لِي لَا أَرَى عَلَيْكَ حِذَاءً؟! قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا أَنْ نَحْتَفِيَ أَحْيَانًا.

مترجم:

4160.

سیدنا عبداللہ بن بریدہ ؓ سے روایت کہ نبی کریم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک آدمی سیدنا فضالہ بن عبید ؓ کے ہاں گیا جبکہ وہ مصر میں (امیر) تھے۔ وہاں پہنچے تو ان سے کہا: میں تمہیں بلاوجہ ملنے نہیں آیا ہوں بلکہ میں نے اور تم نے رسول اللہ ﷺ سے ایک حدیث سنی تھی، مجھے امید ہے کہ وہ تمہیں خوب یاد ہو گی۔ انہوں نے کہا: کون سی حدیث؟ فرمایا فلاں فلاں! پھر کہا: اور کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں پراگندہ سر دیکھ رہا ہوں حالانکہ تم اس علاقے کے امیر ہو؟ سیدنا فضالہ ؓ نے کہا: تحقیق رسول اللہ ﷺ ہمیں بہت زیادہ اسباب عیش جمع کرنے اور بہت زیادہ زیب و زینت سے منع فرمایا کرتے تھے۔ پھر پوچھا کیا وجہ ہے کہ تمہارے جوتے نہیں ہیں؟ کہا کہ نبی کریم ﷺ ہمیں حکم فرمایا کرتے تھے کہ کبھی کبھی ننگے پاؤں بھی رہا کریں۔