تشریح:
1) آگ سے عذاب دینا اللہ عزوجل کے لیے خاص ہے۔ کسی بھی شخص کوجائز نہیں کہ کسی مجرم کو آگ سے سزا دے خواہ اس کا جرم کس قدر بڑا ہو۔ اور دین اسلام سے مرتد ہوجانے والےکی سزاقتل ہے۔
2) آیت کریمہ (لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ) (البقرۃ 256) دین جبروا کراہ نہیں۔۔۔۔ کے معنی یہ ہیں کہ کسی شخص کو جبرا اسلام میں داخل نہیں کیا جائے گا۔ جہاد وقتال اسلام کے غلبہ اور اس کی راہ میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے ہے۔ اگرکوئی شخص مسلمان نہیں ہونا چاہتا تواسے جزیہ دے کر مسلمانوں کے ماتحت رہنا ہوگا۔ لیکن اگر کوئی اسلام قبول کرلیتا ہے تواس پر اسلام کے تمام احکام و فرائض لازم آتے ہیں اور واپسی کا دروازہ بند ہوجاتا ہے۔ اگر یہ راہ کھلی رکھی جائے تو یہ دین نہیں بچوں کا کھیل بن کر رہ جائے گا اس لیے اسلام قبول کرنے والے کو سوچ سمجھ کر یہ اقدام کرنا چاہئے کہ اب واپسی نہ ممکن ہے اور اس حقیقت سے مشرکین مکہ اور تمام اہل جاہلیت آگاہ تھے کہ اسلام قبول کر نے کے معنی یہ ہیں کہ اپنی سابقہ طرز زندگی کے بالکل برعکس ایک نیا طرز زندگی اپنانا پڑے گا۔ اس مسئلے کو دوسرے انداز سے بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ مرتد ہونا بغاوت ہے اور بغاوت کسی بھی مذہب وملت قانون اور حکومت میں ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے.