تشریح:
1۔ بعض اوقات دانا لوگ بھی کسی چیز کے فہم میں صحیح اور اعتدال کی راہ سے دور ہوسکتے ہیں۔ ان کے ایسے اقوال امت کے لیے تعجب خیزہوتے ہیں۔ ایسے اقوال کو چھوڑدیں، لیکن ان کی صحیح باتوں کو مسترد کرنا شروع نہ کریں۔
2۔ داعی حق کو چاہیے ہمیشہ حکمت ودانائی کے ساتھ خالص قرآن اور صحیح سبت کا پیغام پہنچانے ہی کو اپنا مطمح نظر بنائے۔ جب اس کی بات کتاب وسنت کے مطابق ہوتو بغیر اس فکر کےکہ لوگ اسے قبول کرتے ہیں یا نہیں یا کس قدر کرتے ہیں اپنا فرض ادا کرے۔ اللہ عزوجل علیہم و خبیرہے اور مخلوقات کے دل اس کے ہاتھ میں ہیں، بدعات سے ہر ایک کو دور بھاگنا چاہیے۔ ان کا انجام ضلالت اور ہلاکت کے سوا کچھ نہیں۔
3۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی کتنا ہی دانا کیوں نہ ہو وہ فی ذاتہ کسی طرح شرعی حجت اور دلیل نہیں۔ اس کی بات قرآن وسنت کی کسوٹی پر جانچ کرہی قابل قبول ہوسکتی ہے۔