قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْمَسْأَلَةِ فِي الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ)

حکم : صحیح 

4751. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ الْخَفَّافُ أَبُو نَصْرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ، قَالَ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ نَخْلًا لِبَنِي النَّجَّارِ، فَسَمِعَ صَوْتًا، فَفَزِعَ، فَقَالَ: >مَنْ أَصْحَابُ هَذِهِ الْقُبُور؟<،ِ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! نَاسٌ مَاتُوا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَالَ: >تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ<، قَالُوا: وَمِمَّ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: >إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، أَتَاهُ مَلَكٌ، فَيَقُولُ لَهُ: مَا كُنْتَ تَعْبُدُ؟ فَإِنِ اللَّهُ هَدَاهُ، قَالَ: كُنْتُ أَعْبُدُ اللَّهَ! فَيُقَالُ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟ فَيَقُولُ: هُوَ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، فَمَا يُسْأَلُ عَنْ شَيْءٍ غَيْرِهَا، فَيُنْطَلَقُ بِهِ إِلَى بَيْتٍ كَانَ لَهُ فِي النَّارِ، فَيُقَالُ لَهُ: هَذَا بَيْتُكَ كَانَ لَكَ فِي النَّارِ، وَلَكِنَّ اللَّهَ عَصَمَكَ وَرَحِمَكَ، فَأَبْدَلَكَ بِهِ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ! فَيَقُولُ: دَعُونِي حَتَّى أَذْهَبَ فَأُبَشِّرَ أَهْلِي، فَيُقَالُ لَهُ: اسْكُنْ، وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ أَتَاهُ مَلَكٌ، فَيَنْتَهِرُهُ، فَيَقُولُ لَهُ: مَا كُنْتَ تَعْبُدُ! فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي! فَيُقَالُ لَهُ: لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ، فَيُقَالُ لَهُ: فَمَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟ فَيَقُولُ: كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ! فَيَضْرِبُهُ بِمِطْرَاقٍ مِنْ حَدِيدٍ بَيْنَ أُذُنَيْهِ، فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا الْخَلْقُ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ<.

مترجم:

4751.

سیدنا انس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ بنو نجار کے ایک نخلستان میں داخل ہوئے۔ آپ ﷺ نے ایک آواز سنی اور گھبرا گئے اور پوچھا: ”یہ قبروں والے کون ہیں؟“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کچھ لوگ تھے جو دور جاہلیت میں مر گئے تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ سے آگ کے عذاب اور دجال کے فتنے سے امان مانگو۔“ انہوں نے کہا: اور یہ کیسے ہے اے اللہ کے رسول؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بلاشبہ مومن آدمی کو جب قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کے پاس فرشتہ آتا ہے، وہ اس سے پوچھتا ہے تو کس کی عبادت کرتا تھا؟ تو اگر اللہ تعالیٰ اسے توفیق دے، تو وہ کہتا ہے: میں اللہ کی عبادت کیا کرتا تھا۔ پھر اس سے پوچھا جاتا ہے، تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہا کرتا تھا؟ تو وہ کہتا ہے: یہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ تو اس سے اس کے علاوہ کچھ اور نہیں پوچھا جاتا۔ چنانچہ اسے ایک گھر کی طرف لے جایا جاتا ہے جو اس کے لیے دوزخ میں مقرر تھا اور اس سے کہا جاتا ہے: (دیکھ) دوزخ میں یہ تیرا گھر تھا، لیکن اللہ نے تجھ کو بچا لیا ہے اور تجھ پر رحم کیا ہے اور اس کے بدلے تجھے جنت میں گھر دے دیا ہے۔ تو وہ کہتا ہے: مجھے چھوڑو کہ جاؤں اور اپنے گھر والوں کو خوشخبری دے آؤں، تو اسے کہا جاتا ہے آرام کرو۔ اور کافر آدمی کو جب قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کے پاس فرشتہ آتا ہے اور اس کو جھڑکتا ہے اور پوچھتا ہے: تو کس کی عبادت کیا کرتا تھا؟ وہ کہتا ہے مجھے نہیں معلوم۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے: نہ تو نے جانا اور نہ پڑھا۔ پھر اس سے پوچھا جاتا ہے: تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہا کرتا تھا؟ وہ جواب دیتا ہے: میں وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھ۔ تو وہ فرشتہ لوہے کے ایک بھاری بھر کم ہتھوڑے (گرز) کے ساتھ اس کے کانوں کے درمیان مارتا ہے تو وہ اس سے اس قدر چیختا چلاتا ہے کہ جنوں اور انسانوں کے علاوہ ساری مخلوق اس کی آواز سنتی ہے۔“