قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي قِتَالِ الْخَوَارِجِ)

حکم : صحیح 

4764. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا، فَقَسَّمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةٍ: بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ، ثُمَّ الْمُجَاشِعِيِّ، وَبَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ، وَبَيْنَ زَيْدِ الْخَيْلِ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ، وَبَيْنَ عَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ، قَالَ: فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ، وَقَالَتْ: يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا؟ فَقَالَ: >إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ!<، قَالَ: فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ كَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقٌ، قَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ! فَقَالَ: >مَنْ يُطِيعُ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُهُ؟! أَيَأْمَنُنِي اللَّهُ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي؟!<، قَالَ: فَسَأَلَ رَجُلٌ قَتْلَهُ- أَحْسِبُهُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ-، قَالَ: فَمَنَعَهُ، قَالَ: فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ: >إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا- أَوْ فِي عَقِبِ هَذَا- قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ، وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ، لَئِنْ أَنَا أَدْرَكْتُهُمْ قَتَلْتُهُمْ قَتْلَ عَادٍ<.

مترجم:

4764.

سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا علی ؓ نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا جو ابھی صاف نہیں کیا گیا تھا۔ آپ ﷺ نے اسے اقرع بن حابس حنظلی مجاشعی، عیینہ بن بدر فزاری، بنو نبھان کے زید الخیل الطائی اور بنو کلاب کے علقمہ بن علاثہ مری چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا۔ تو قریشیوں اور انصاریوں کو اس پر غصہ آیا اور انہوں نے کہا: اہل نجد کے بڑوں کو دے رہے ہیں اور ہمیں چھوڑ رہے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں تو ان کی تالیف قلب کرنا چاہتا ہوں (تاکہ اسلام میں ان کا دل جم جائے۔“) تو اس اثناء میں ایک آدمی آیا جس کی آنکھیں گہری (اندر کو دھنسی ہوئی) تھیں رخسار ابھرے ہوئے، پیشانی اوپر کو اٹھی ہوئی، ڈاڑھی گھنی اور سر منڈا ہوا تھا، کہنے لگا: اے محمد! اللہ سے ڈرو۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر میں ہی اللہ کی نافرمانی کرنے لگوں تو کون اس کی اطاعت کرے گا؟ اللہ عزوجل تو مجھے زمین والوں کے لیے امین بنائے اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے ہو؟“ راوی نے کہا: اس پر ایک شخص نے پوچھا : کیا میں اس کو قتل کر دوں؟ میرا خیال ہے وہ خالد بن ولید ؓ تھے۔ مگر آپ ﷺ نے اسے روک دیا۔ پھر جب وہ کمر پھیر کر چلا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس شخص کی نسل میں ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے مگر وہ ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا، اسلام سے ایسے نکلیں گے جیسے تیر اپنے شکار سے نکل جاتا ہے یہ لوگ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑیں گے، اللہ کی قسم! اگر میں نے ان کو پایا تو انہیں قوم عاد کی مانند قتل کروں گا۔“