قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ السِّوَاكِ مِنْ الْفِطْرَةِ)

حکم : صحیح اور موقوف 

54. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ وَدَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ مُوسَى عَنْ أَبِيهِ و قَالَ دَاوُدُ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِنْ الْفِطْرَةِ الْمَضْمَضَةَ وَالِاسْتِنْشَاقَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ إِعْفَاءَ اللِّحْيَةِ وَزَادَ وَالْخِتَانَ قَالَ وَالِانْتِضَاحَ وَلَمْ يَذْكُرْ انْتِقَاصَ الْمَاءِ يَعْنِي الِاسْتِنْجَاءَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرُوِيَ نَحْوُهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَقَالَ خَمْسٌ كُلُّهَا فِي الرَّأْسِ وَذَكَرَ فِيهَا الْفَرْقَ وَلَمْ يَذْكُرْ إِعْفَاءَ اللِّحْيَةِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرُوِيَ نَحْوُ حَدِيثِ حَمَّادٍ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ وَمُجَاهِدٍ وَعَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ قَوْلُهُمْ وَلَمْ يَذْكُرُوا إِعْفَاءَ اللِّحْيَةِ وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ وَعَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ نَحْوُهُ وَذَكَرَ إِعْفَاءَ اللِّحْيَةِ وَالْخِتَانَ

مترجم:

54.

سیدنا عمار بن یاسر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ چیزیں فطری امور میں شامل ہیں یعنی کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا۔‘‘ اور مذکورہ بالا حدیث کی مانند ذکر کیا مگر اس میں ڈاڑھی چھوڑنے کا ذکر نہیں بلکہ ختنے کا ذکر مزید ہے۔ اور ان کی روایت میں «انتضاح» کا لفظ بیان کیا گیا ہے، «انْتِقَاصَ الْمَاءِ» کا لفظ نہیں کہا گیا۔ «انتضاح» کے معنی ہیں بعد از وضو شرمگاہ کے مقام پر چھینٹے مارنا اور «انتقاص» کے معنی پانی کے ساتھ استنجاء کرنا کے ہیں۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس ؓ سے بھی اسی طرح روایت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ امور (فطرت) سے متعلق ہیں۔ انہوں نے مانگ نکالنے کا ذکر کیا اور ڈاڑھی چھوڑنے کا نہیں کیا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ حماد کی مذکورہ بالا روایت کی طرح طلق بن حبیب، مجاہد اور بکر بن عبداللہ مزنی سے ان کے موقوف اقوال مروی ہیں۔ انہوں نے بھی ڈاڑھی بڑھانے کا ذکر نہیں کیا۔ اور سیدنا ابوہریرہ ؓ کی حدیث، جو وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں اس میں ڈاڑھی بڑھانے کا ذکر آیا ہے۔ اور ابراہیم نخعی سے اسی طرح مروی ہے اور اس میں ڈاڑھی بڑھانے اور ختنے کا ذکر ہے۔