قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ الدُّعَاءِ فِي الصَّلَاةِ)

حکم : صحیح 

880. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو فِي صَلَاتِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنْ الْمَغْرَمِ فَقَالَ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ

مترجم:

880.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی نماز میں یہ دعا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات اللهم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم» ”اے اللہ! میں عذاب قبر سے، تیری پناہ چاہتا ہوں، مجھے مسیح دجال کے فتنہ سے محفوظ رکھ، مجھے زندگی اور موت کے فتنوں سے محفوظ فرما۔ اے اللہ! مجھے گناہ کے کاموں اور قرضے سے بچائے رکھ۔“ کسی نے کہا کہ آپ ﷺ قرضے سے بہت پناہ مانگتے ہیں؟ (اس کی کیا وجہ ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا: ”بندہ جب قرضہ لے لیتا ہے، تو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو پورا نہیں کرتا۔“