تشریح:
1۔ دجال کے معنی ہیں انتہائی فریبی اور مسیح سے مراد (ممسوح العین) ہے یعنی ایک آنکھ سے کانا۔ حضرت عیسیٰ ؑ کو جو مسیح کہا جاتا ہے۔ وہ بمعنی (ماسح) ہے یعنی ان کے ہاتھ پھیرنے سے مریضوں کو شفا مل جاتی تھی۔ یا یہود کے ہاں اصطلاحاً ہر اس شخص کو مسیح کہتے تھے۔ جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اصلاح خلق کےلئے مامور ہوتا تھا۔
2۔ زندگی کے فتنے سے مراد یہ ہے کہ انسان دنیا کے بکھیڑوں میں الجھ کر رہ جائے اور دین کے تقاضے پورے نہ کرسکے۔
3۔ موت کے فتنے سے مراد یہ ہے کہ آخر وقت میں کلمہ توحید سے محروم رہ جائے۔ یا کوئی اور نا مناسب کلمہ یا کام کر بیٹھے۔ أعاذنا اللہ
4۔ نماز اللہ کے قرب کا موقع ہوتا ہے۔ اس لئے انسان کو اپنی دنیا اور آخرت کی حاجت طلب کرنے کا حریص ہوناچاہیے۔ (بالخصوص تشہد کے آخر اور سجدوں میں)
5۔ قرض سے انسان کو حتی الامکان بچنا چاہیے۔ اگر ناگزیر ہو تو اپنے وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے اتنا قرض لے کہ وہ حسب وعدہ ادا کرسکے۔ تاکہ جھوٹ بولنے کی یا وعدہ خلافی کی نوبت نہ آئے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح. وأخرجه البخاري ومسلم وأبو عوانة في صحاحهم .إسناده: حدثنا عمرو بن عثمان: ثنا بقية: ثنا شعيب عن الزهري عن عروةأن عائشة أخبرته.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات، وقد صرح بقية بالتحديث؛ وقدتوبع كما يأتي.والحديث أخرجه النسائي (1/193) ... بإسناد المصنف ولفظه، إلا أنه قال:حدثنا أبي؛ مكان: ثنا بقية! فلا أدري أهو خطأ من بعض النساخ لكتاب للسن ،أو أن لعمرو بن عثمان شيخين، أحدهما: أبوه عثمان- وهو ابن سعيد بن كثير بن دينار الحمصي-، والآخر: بقية، حدث به تارة عن هذا، وتارة عن هذا؟! والله أعلم.والحديث أخرجه البخاري (2/137) ، وأحمد (6/88) - بإسناد واحد-فقالا: ثنا أبو اليمان قال: أنا شعيب... به.وأخرجه مسلم (2/93) ، وأبو عوانة (2/236- 237) ، والبيهقي (2/154) من طرق أخرى عن أبي اليمان... به.