قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِسْبَالِ الْإِزَارِ)

حکم : ضعیف 

4108. حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ بِشْرٍ التَّغْلِبِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي وَكَانَ جَلِيسًا لِأَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ كَانَ بِدِمَشْقَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ وَكَانَ رَجُلًا مُتَوَحِّدًا قَلَّمَا يُجَالِسُ النَّاسَ إِنَّمَا هُوَ صَلَاةٌ فَإِذَا فَرَغَ فَإِنَّمَا هُوَ تَسْبِيحٌ وَتَكْبِيرٌ حَتَّى يَأْتِيَ أَهْلَهُ فَمَرَّ بِنَا وَنَحْنُ عِنْدَ أَبِي الدَّرْدَاءِ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَقَدِمَتْ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَجَلَسَ فِي الْمَجْلِسِ الَّذِي يَجْلِسُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِرَجُلٍ إِلَى جَنْبِهِ لَوْ رَأَيْتَنَا حِينَ الْتَقَيْنَا نَحْنُ وَالْعَدُوُّ فَحَمَلَ فُلَانٌ فَطَعَنَ فَقَالَ خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلَامُ الْغِفَارِيُّ كَيْفَ تَرَى فِي قَوْلِهِ قَالَ مَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ بَطَلَ أَجْرُهُ فَسَمِعَ بِذَلِكَ آخَرُ فَقَالَ مَا أَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا فَتَنَازَعَا حَتَّى سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ لَا بَأْسَ أَنْ يُؤْجَرَ وَيُحْمَدَ فَرَأَيْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ سُرَّ بِذَلِكَ وَجَعَلَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَيْهِ وَيَقُولُ أَنْتَ سَمِعْتَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَمَا زَالَ يُعِيدُ عَلَيْهِ حَتَّى إِنِّي لَأَقُولُ لَيَبْرُكَنَّ عَلَى رُكْبَتَيْهِ قَالَ فَمَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُنْفِقُ عَلَى الْخَيْلِ كَالْبَاسِطِ يَدَهُ بِالصَّدَقَةِ لَا يَقْبِضُهَا ثُمَّ مَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الرَّجُلُ خُرَيْمٌ الْأَسَدِيُّ لَوْلَا طُولُ جُمَّتِهِ وَإِسْبَالُ إِزَارِهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ خُرَيْمًا فَعَجِلَ فَأَخَذَ شَفْرَةً فَقَطَعَ بِهَا جُمَّتَهُ إِلَى أُذُنَيْهِ وَرَفَعَ إِزَارَهُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ ثُمَّ مَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّكُمْ قَادِمُونَ عَلَى إِخْوَانِكُمْ فَأَصْلِحُوا رِحَالَكُمْ وَأَصْلِحُوا لِبَاسَكُمْ حَتَّى تَكُونُوا كَأَنَّكُمْ شَامَةٌ فِي النَّاسِ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَا التَّفَحُّشَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَكَذَلِكَ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَتَّى تَكُونُوا كَالشَّامَةِ فِي النَّاسِ

مترجم:

4108.

قیس بن بشر تغلبی نے کہا مجھے میرے والد نے بیان کیا اور وہ سیدنا ابودرداء ؓ کے پاس بیٹھا کرتے تھے۔ بیان کیا کہ دمشق میں نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے ایک صاحب ہوتے تھے جنہیں ابن حنظلیہ کہا جاتا تھا۔ وہ تنہائی پسند آدمی تھے، لوگوں کے ساتھ بہت کم بیٹھتے تھے۔ یا تو نماز پڑھتے ہوتے یا جب فارغ ہو جاتے تو تسبیح و تکبیر میں مشغول رہتے اور پھر اپنے گھر والوں کے پاس چلے جاتے۔ وہ ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم سیدنا ابودرداء ؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ تو ابودرداء نے ان سے کہا: کوئی ایک بات بیان کر دیجئیے جس میں ہمارا فائدہ ہو جائے، اس میں آپ کا کوئی نقصان نہیں۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ایک جماعت کو بھیجا۔ جب وہ واپس آئی تو ان میں سے ایک آدمی اس مجلس میں آ گیا جہاں رسول اللہ ﷺ تشریف رکھتے تھے۔ تو اس نے اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے آدمی سے کہا: کاش کہ تم ہمیں دیکھتے جب ہم دشمن سے بھڑ گئے تھے اور فلاں نے نیزہ مارا اور کہا: لو یہ مجھ سے اور میں غفاری جوان ہوں! تمہاری اس بارے میں کیا رائے ہے؟ ساتھ والے نے کہا: میں تو سمجھتا ہوں کہ اس کا اجر ضائع ہو گیا۔ یہ بات دوسرے نے سنی تو کہا: میں تو اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔ ان دونوں کی تکرار ہونے لگی حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ نے سن لیا تو فرمایا: ”سبحان اللہ! کوئی حرج کی بات نہیں کہ اسے اجر و ثواب ملے اور اس کی تعریف بھی ہو۔“ تو میں نے سیدنا ابودرداء ؓ کو دیکھا کہ اس بیان سے وہ بہت خوش ہوئے۔ چنانچہ وہ اپنا سر اٹھاتے اور پوچھتے تھے: کیا بھلا یہ فرمان آپ نے خود رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا؟ تو وہ کہتے کہ ہاں۔ اور یہ بات انہوں نے ان سے باربار پوچھی۔ (اس دوران میں وہ ان کے قریب بھی ہوتے جا رہے تھے) حتیٰ کہ میں سمجھا کہ شاید یہ ان کے گھٹنوں پر بیٹھ جائیں گے۔ وہ صحابی ایک اور دن ہمارے پاس سے گزرے تو سیدنا ابودرداء ؓ نے ان سے کہا: کوئی ایک بات بیان کر دیجئیے جس میں ہمارا فائدہ ہو اور آپ کا کوئی گھاٹا نہیں ہو گا، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا: ”گھوڑے پر خرچ کرنے والا ایسے ہے جیسے اس نے اپنا ہاتھ صدقہ میں کھول رکھا ہو اور بند نہ کرتا ہو۔“ وہ صحابی ایک اور دن ہمارے پاس سے گزرے تو سیدنا ابودرداء ؓ نے ان سے کہا: کوئی کلمہ خیر فرما دیجئیے، اس میں ہمارا فائدہ ہو گا اور آپ کا کوئی خسارا نہیں، تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”خریم اسدی بہترین آدمی ہے اگر اس کے پٹے ( سر کے بال ) لمبے نہ ہوں اور اپنے تہبند کو نہ لٹکائے ۔ “ یہ بات خریم کو پہنچی تو انہوں نے جلدی سے چھری پکڑی اور اپنے بالوں کو کانوں تک کاٹ لیا اور اپنے تہبند کو آدھی پنڈلی تک اونچا کر لیا۔ وہ صحابی ایک اور دن ہمارے پاس سے گزرے تو سیدنا ابودرداء ؓ نے ان سے کہا: کوئی ایک بات فرمائیں جو ہمارے لیے نفع مند ہو اور اس میں آپ کا کوئی نقصان نہیں، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”تم لوگ اپنے بھائیوں کے پاس پہنچنے والے ہو۔ چنانچہ اپنی سواریوں کو درست کر لو، اپنے لباس کی اصلاح کر لو حتیٰ کہ ایسے ہو جاؤ گویا کہ تم ان میں سے بہت نمایاں افراد ہو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ بے حیائی (کی بات یا کام) اور عمداً ایسا کرنے کو پسند نہیں فرماتا ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابونعیم نے ہشام سے روایت کرتے ہوئے یہ لفظ یوں کہے: «حتى تكونوا كالشامة في الناس»