قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ ذِكْرِ الْمَسِيحِ ابْنِ مَرْيَمَ، وَالْمَسِيحِ الدَّجَّالِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

172. وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنِ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي الْحِجْرِ وَقُرَيْشٌ تَسْأَلُنِي عَنْ مَسْرَايَ، فَسَأَلَتْنِي عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لَمْ أُثْبِتْهَا، فَكُرِبْتُ كُرْبَةً مَا كُرِبْتُ مِثْلَهُ قَطُّ»، قَالَ: " فَرَفَعَهُ اللهُ لِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، مَا يَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَنْبَأْتُهُمْ بِهِ، وَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي جَمَاعَةٍ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَإِذَا مُوسَى قَائِمٌ يُصَلِّي، فَإِذَا رَجُلٌ ضَرْبٌ، جَعْدٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَإِذَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ قَائِمٌ يُصَلِّي، أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيُّ، وَإِذَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَامُ قَائِمٌ يُصَلِّي، أَشْبَهُ النَّاسِ بِهِ صَاحِبُكُمْ - يَعْنِي نَفْسَهُ - فَحَانَتِ الصَّلَاةُ فَأَمَمْتُهُمْ، فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنَ الصَّلَاةِ قَالَ قَائِلٌ: يَا مُحَمَّدُ، هَذَا مَالِكٌ صَاحِبُ النَّارِ، فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ، فَبَدَأَنِي بِالسَّلَامِ".

مترجم:

172.

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے اپنے آپ کو حِجر(حطیم) میں دیکھا، قریش مجھ سے میرے رات کے سفر کے بارے میں سوال کر رہے تھے، انہوں نے مجھ سے بیت المقدس کی کچھ چیزوں کے بارے میں پوچھا جو میں نے غور سے نہ دیکھی تھیں۔ میں اس قدر پریشانی میں مبتلا ہوا کہ کبھی اتنا پریشان نہ ہوا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اس پر اللہ تعالیٰ نے اس (بیت المقدس) اٹھا کر میرے سامنے کر دیا۔ میں اس کی طرف دیکھ رہا تھا، وہ مجھ سے جس چیز کے بارے میں بھی پوچھتے، میں انہیں بتا دیتا۔ اور میں نے خود کو انبیاءؑ کی ایک جماعت میں دیکھا تو وہاں موسیٰ ؑ تھے، کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے، جیسے قبیلہ شنوءہ کے آدمیوں میں سے ایک ہوں۔ اور عیسیٰ ابن مریمؑ کو دیکھا، وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ عروہ بن مسعود ثقفیؓ ہیں۔ اور (وہاں) ابراہیمؑ بھی کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ تمہارے صاحب ہیں، آپ نے اپنی ذات مراد لی۔ پھر نماز کا وقت ہو گیا، تو میں نے ان سب کی امامت کی۔ جب میں نماز سے فارغ ہوا، تو ایک کہنے والے نے کہا: اے محمد! یہ مالک ہیں، جہنم کے داروغے، انہیں سلام کہیے: میں ان کی طرف متوجہ ہوا تو انہوں نے پہل کر کے مجھےسلام کیا۔‘‘