قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الْأَمْرِ بِقِتَالِ النَّاسِ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

20. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِأَبِي بَكْرٍ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ، وَنَفْسَهُ، إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللهِ "، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ، وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: فَوَاللهِ، مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.

مترجم:

20.

جناب عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعودؒ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی اور آپ کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے توعربوں میں سے کافر ہونے والے کافر ہو گئے (اورابوبکر رضی اللہ عنہ نےمانعین زکاۃ سے جنگ کا ارادہ کیا) تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ ان لوگوں سے کیسے جنگ کریں گے جبکہ رسول اللہ ﷺ فرما چکے ہیں: ’’ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑائی کروں یہاں تک کہ وہ "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ"  کا اقرار کر لیں، پس جو کوئی "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ"  کا قائل ہو گیا، اس نے میری طرف سے اپنی جان اور اپنا مال محفوظ کر لیا، الا یہ کہ اس (لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ) کا حق ہو، اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے؟۔‘‘ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نےجواب دیا: اللہ کی قسم! میں ان لوگوں سے جنگ کروں گا جو نماز او رزکاۃ میں فرق کریں گے، کیونکہ زکاۃ مال (میں اللہ) کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ (اونٹ کا) پاؤں باندھنے کی ایک رسی بھی روکیں گے، جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے روکنے پر بھی ان سے جنگ کروں گا۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: اللہ کی قسم! اصل بات اس کےسوا اور کچھ نہیں کہ میں نے دیکھا اللہ تعالیٰ نےحضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کا سینہ جنگ کے لیے کھول دیا، تو میں جان گیا کہ حق یہی ہے۔