تشریح:
فائدہ:
انسان کی خواہش، ارادےاور اس کی خواہش کی قوت کم و بیش ہوتی ہے۔ بعض لوگوں کی اندرونی قوتیں بہت مضبوط ہوتی ہیں۔ بعض جانوروں میں بھی یہ بات موجود ہے۔ بہت سے موذی جانور اپنی نگاہوں کے ذریعے سے اپنے شکار کو بے بس کر دیتے ہیں۔ انسانوں کی طرف سے غصے کے عالم میں ڈالی ہوئی نظر سامنے والے کو لرزا دیتی ہے۔ حسد بھی ایک ایسی ہی شدت کی کیفیت ہے۔ شدت کے عالم میں نظر کے ذریعے سے حسد کا جذبہ دوسرے انسان کو جس سے حسد کیا جا رہا ہو، شدید متأثر کرتا ہے۔ عین حاسد سے مراد حسد سے بھری ہوئی نظر ہی ہے۔ اس کے ذریعے سے محسود (جس سے حسد کیا جا رہا ہو) کو نقصان پہنچ جاتا ہے اور بعض اوقات بہت تیزی اور شدت سے پہنچتا ہے۔ اس کی شدت اتنی زیادہ ہو سکتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق اگر کوئی چیز تقدیر سے مقابلہ کر سکتی ہوتی تو حاسد کی نظر ہوتی۔ جس شخص کو کسی کی نظر لگ جائے، اس کا علاج اس شخص کے حسد کا ازالہ ہے جس نے نظر لگائی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے لیے یہ حکم دیا ہے کہ جس کی نظر لگی ہے اس کے وضو کا پانی، بعض روایات میں ہے کہ غسل کا پانی اور بعض روایات میں وضو کے اعضاء، پہلو اور کمر کے نیچے کے حصوں کو دھو کر اس کا پانی اس شخص پر ڈالا جائے جس کو نظر لگی ہے۔ اس سے نظر لگانے والے کو اپنے تفوق کا احساس ہوتا ہے اور اس کے دل سے حسد زائل ہو جاتا ہے۔ اس حدیث میں بھی تلقین کی گئی ہے کہ جس کی نظر لگ جائےوہ ہر صورت میں غسل کر کے اس کا پانی مہیا کر دے تاکہ اسے نظر لگے پر انڈیل دیا جائے۔