قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: شمائل

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ رَحْمَتِهِ ﷺ الصِّبْيَانَ وَالْعِيَالَ وَتَوَاضُعِهِ وَفَضْلِ ذَلِكَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2315. حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ، وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، كِلَاهُمَا عَنْ سُلَيْمَانَ، - وَاللَّفْظُ لِشَيْبَانَ - حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وُلِدَ لِي اللَّيْلَةَ غُلَامٌ، فَسَمَّيْتُهُ بِاسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ» ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى أُمِّ سَيْفٍ، امْرَأَةِ قَيْنٍ يُقَالُ لَهُ أَبُو سَيْفٍ، فَانْطَلَقَ يَأْتِيهِ وَاتَّبَعْتُهُ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى أَبِي سَيْفٍ وَهُوَ يَنْفُخُ بِكِيرِهِ، قَدِ امْتَلَأَ الْبَيْتُ دُخَانًا، فَأَسْرَعْتُ الْمَشْيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا سَيْفٍ أَمْسِكْ، جَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمْسَكَ فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّبِيِّ، فَضَمَّهُ إِلَيْهِ، وَقَالَ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَقُولَ، فَقَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ وَهُوَ يَكِيدُ بِنَفْسِهِ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَمَعَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «تَدْمَعُ الْعَيْنُ وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يَرْضَى رَبَّنَا، وَاللهِ يَا إِبْرَاهِيمُ إِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ»

مترجم:

2315.

ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آج رات میرا ایک بیٹا پیدا ہوا ہے جس کا نام میں نے اپنے والد کے نام پر ابراہیم رکھا ہے۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے اس بچے کو ابو سیف نامی لوہار کی بیوی ام سیف رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سپرد کر دیا، پھر (ایک روز) آپ ﷺ اس بچے کے پاس جانے کے لیے چل پڑے، میں آپ ﷺ کے پیچھے چلا ہم ابو سیف کے پاس پہنچے وہ بھٹی پھونک رہا تھا۔ گھر دھوئیں سے بھرا ہوا تھا۔ میں تیزی سے چلتا ہوا رسول اللہ ﷺ سے آگے ہوگیا اور کہا: ابو سیف! رک جاؤ، رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ہیں، وہ رک گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے بچے کو منگوا بھیجا، آپ نے اسے اپنے ساتھ لگا لیا اور جو اللہ چاہتا تھا، آپ نے فرمایا (محبت وشفقت کے بول بولے۔) تو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے اس بچے کو دیکھا، وہ رسول اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کی آنکھوں) کے سامنے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر رہا تھا تو رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں میں آنسو آگئے، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں اور دل غم سے بھر ا ہوا ہے لیکن ہم اس کے سوا اور کچھ نہیں کہیں گے جس سے ہمارا پروردگار راضی ہو، اللہ کی قسم! ابراہیم! ہم آپ کی (جدائی کی) وجہ سے سخت غمزدہ ہیں۔‘‘