قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ بَیَانِ قَولِهِﷺ:عَلٰى رَاسِ مِائَةِ سَنَةِِ لَا يَبقٰى نَفسٌ مَنفُوسَةٌ مِّمَن هُوَ مَوجُودٌ اَلآنَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2537. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا، وقَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا - عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ سُلَيْمَانَ أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، صَلَاةَ الْعِشَاءِ، فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَقَالَ: «أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ؟ فَإِنَّ عَلَى رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ» قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَوَهَلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ، فِيمَا يَتَحَدَّثُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ، عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ، وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ» يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِكَ الْقَرْنُ

مترجم:

2537.

معمر نے زہری سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے سالم بن عبداللہ اور ابو بکر بن سلیمان نے بتایا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: نبی ﷺ نے اپنی حیات مبارکہ کے آخری حصے میں ایک رات ہمیں عشاء کی  نماز پڑھائی، جب آپ ﷺ نے سلا م پھیرا تو کھڑے ہو گئے تو فرمایا: ’’کیا تم لوگوں نے اپنی اس را ت کو دیکھا ہے؟ (اسے یاد رکھو) بلا شبہ اس رات سے سو سال کے بعد جو لوگ (اس را ت میں) روئے زمین پر مو جود ہیں ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں ہو گا۔ ‘‘ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: (بعض) لوگ رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے متعلق غلط فہمیوں میں مبتلا ہوئے ہیں جو اس میں سو سال کے حوالے سے مختلف باتیں کر رہے ہیں (کہ سو سال بعد زندگی کا خاتمہ ہو جائے گا ۔) رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمایا تھا۔ گگآج جو لوگ روئے زمین پر موجود ہیں ان میں سے کوئی باقی نہیں ہو گا۔‘‘ آپ کا مقصود یہ تھا کہ اس قرن (اس دور میں رہنے والے لوگوں ) کا خاتمہ ہو جائے گا۔