قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ كَوْنِ النَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ مِنَ الْإِيمَانِ، وَأَنَّ الْإِيمَانَ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ، وَأَنَّ الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَاجِبَانِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

50. حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اللهُ فِي أُمَّةٍ قَبْلِي إِلَّا كَانَ لَهُ مِنْ أُمَّتِهِ حَوَارِيُّونَ، وَأَصْحَابٌ يَأْخُذُونَ بِسُنَّتِهِ وَيَقْتَدُونَ بِأَمْرِهِ، ثُمَّ إِنَّهَا تَخْلُفُ مِنْ بَعْدِهِمْ خُلُوفٌ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ، وَيَفْعَلُونَ مَا لَا يُؤْمَرُونَ، فَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِيَدِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِلِسَانِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِقَلْبِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَيْسَ وَرَاءَ ذَلِكَ مِنَ الْإِيمَانِ حَبَّةُ خَرْدَلٍقَالَ أَبُو رَافِعٍ: فَحَدَّثْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ فَأَنْكَرَهُ عَلَيَّ، فَقَدِمَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَنَزَلَ بِقَنَاةَ فَاسْتَتْبَعَنِي إِلَيْهِ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ يَعُودُهُ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَلَمَّا جَلَسْنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَنِيهِ كَمَا حَدَّثْتُهُ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ صَالِحٌ: وَقَدْ تُحُدِّثَ بِنَحْوِ ذَلِكَ عَنْ أَبِي رَافِعٍ.

مترجم:

50.

صالح بن کیسانؒ نے حارثؒ ( بن فضیل) سے، انہوں نے جعفر بن عبد اللہ بن حکمؒ سے، انہوں نے عبد الرحمٰن بن مسورؒ سے، انہوں نے (رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام) ابو رافع ؓ سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ نے مجھ سے پہلے کسی امت میں جتنے بھی نبی بھیجے، ان کی امت میں سے ان کے کچھ حواری اور ساتھی ہوتے تھے، جوان کی سنت پر چلتے اور ان کے حکم کی اتباع کرتے تھے، پھر ایسا ہوتا تھا کہ ان کے بعد نالائق لوگ ان کے جانشیں بن جاتے تھے، وہ (زبان سے) ایسی باتیں کہتے جن پر خود عمل نہیں کرتے تھے، اور ایسے کا م کرتے تھے جن کا ان کو حکم نہ دیا گیا تھا، چنانچہ جس نے ان (جیسے لوگوں) کے خلاف اپنے دست و بازو سے جہاد کیا، وہ مومن ہے اور جس نے ان کے خلاف اپنی زبان سے جہاد کیا، وہ مومن ہے، اور جس نے اپنے دل سے ان کے خلاف جہاد کیا وہ بھی مومن ہے، ( لیکن ) اس سے پیچھے رائی کے دانے برابر بھی ایمان نہیں۔‘‘ ابو رافع ؓ نے کہا: میں نے یہ حدیث عبد اللہ بن عمر ؓ  کو سنائی تو وہ اس کو نہ مانے۔  اتفاق سے عبد اللہ بن مسعود ؓ بھی (مدینہ) آ گئے، اور وادی قتاۃ (مدینہ کی وادی ہے) میں ٹھہرے۔ عبد اللہ بن عمر ؓ نے مجھے بھی ان کی عیادت کے لیے اپنے ساتھ چلنے کو کہا۔ میں ان کے ساتھ چلا گیا، ہم جب جاکر بیٹھ گئے تو میں نےعبداللہ بن مسعود ؓ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے مجھے یہ حدیث اسی طرح سنائی جس طرح میں عبداللہ بن عمر ؓ کوسنائی تھی۔ صالح بن کیسان نےکہا: یہ حدیث ابو رافع سے (براہ راست بھی) اسی طرح روایت کی گئی ہے۔