قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ (بَابُ الدَّلِيلِ لِمَنْ قَالَ الصَّلَاةُ الْوُسْطَى هِيَ صَلَاةُ الْعَصْرِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

628. وَحَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ الْكُوفِيُّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَامِيُّ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَبَسَ الْمُشْرِكُونَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ، حَتَّى احْمَرَّتِ الشَّمْسُ، أَوِ اصْفَرَّتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى، صَلَاةِ الْعَصْرِ، مَلَأَ اللهُ أَجْوَافَهُمْ، وَقُبُورَهُمْ نَارًا»، أَوْ قَالَ: «حَشَا اللهُ أَجْوَافَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا

مترجم:

628.

حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ) سے روایت ہے، انھوں نے کہا: مشرکوں نے (جنگ میں مشغول رکھ کر) رسو ل اللہ ﷺ کو عصر کی نمازسے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج سرخ یا زرد ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’انھوں نےہمیں درمیانی نماز، عصر کی نماز سے مشغول رکھا، اللہ تعالیٰ ان کے پیٹوں اور قبروں میں آگ بھر دے ۔‘‘ یا فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ ان کے پیٹوں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔‘‘ (مَلَأَ کی جگہ حَشَا کا لفظ ارشاد فرمایا، مفہوم دونوں کا ایک ہی ہے۔)
فائدہ :
نبی کریم ﷺ کی نظرمیں نماز عصرکی اہمیت کس قدر تھی، ان احادیث سے اس کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ نیز یہ کہ آپ ﷺ نے طائف میں سنگ باری برداشت کی لیکن بد دعا نہ دی، احد میں جسم مبارک زخمی ہوا، دندان مبارک شہید ہوئے، ستر صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے جام شہادت نوش کیا جن میں آپﷺ کے چچا سید الشہداء سیدنا حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ بھی تھے لیکن بد دعا نہ دی۔ جنگ خندق میں نماز عصر فوت ہو گئی تو کافروں کو بد دعا دی۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ نفع و نقصان کا یہی معیار پیش نظر رکھے۔