قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ وُجُوبِ الْمَبِيتِ بِمِنًى لَيَالِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، وَالتَّرْخِيصِ فِي تَرْكِهِ لِأَهْلِ السِّقَايَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1316 .   وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَأَتَاهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: مَا لِي أَرَى بَنِي عَمِّكُمْ يَسْقُونَ الْعَسَلَ وَاللَّبَنَ وَأَنْتُمْ تَسْقُونَ النَّبِيذَ؟ أَمِنْ حَاجَةٍ بِكُمْ أَمْ مِنْ بُخْلٍ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، مَا بِنَا مِنْ حَاجَةٍ وَلَا بُخْلٍ، قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَخَلْفَهُ أُسَامَةُ، فَاسْتَسْقَى فَأَتَيْنَاهُ بِإِنَاءٍ مِنْ نَبِيذٍ فَشَرِبَ، وَسَقَى فَضْلَهُ أُسَامَةَ، وَقَالَ: «أَحْسَنْتُمْ وَأَجْمَلْتُمْ، كَذَا فَاصْنَعُوا» فَلَا نُرِيدُ تَغْيِيرَ مَا أَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

صحیح مسلم:

کتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: ایام تشریق کے دوران میں راتیں منیٰ میں گزارنا واجب ہے ‘جبکہ اہل سقایہ(حاجیوں کو پانی پلانے والوں )کو رخصت حاصل ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1316.   بکر بن عبد اللہ مزنی نے کہا: میں کعبہ کے پاس حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ساتھ بیٹھا ہو اتھا، کہ ان کے پا س ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا: کیا وجہ ہے میں دیکھتا ہوں کہ تمھا رے چچا زاد (حاجیوں کو) دودھ اور شہد پلا تے ہیں اور تم نبیذ پلا تے ہو؟، یہ تمھیں لا حق حاجت مندی کی وجہ سے ہے یا بخیلی کی وجہ سے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جواب دیا، الحمد للّٰلہ نہ ہمیں حاجت مندی لا حق ہے اور نہ بخیلی (اصل بات یہ ہے کہ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر (سوار ہو کر) تشریف لا ئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سوار تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب فرمایا تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبیذ کا ایک برتن پیش کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود پیا اور باقی ماندہ اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پلا یا اور فرمایا: ’’تم لوگوں نے اچھا کیا اور بہت خوب کیا اسی طرح کرتے رہنا۔ لہٰذا ہم نہیں چا ہتے کہ جس کام کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہم اسے بدل دیں۔