قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَنْ بَاعَ ثِمَارَهُ، أَوْ نَخْلَهُ، أَوْ أَرْضَهُ، أَوْ زَرْعَهُ، وَقَدْ وَجَبَ فِيهِ العُشْرُ أَوِ الصَّدَقَةُ، فَأَدَّى مِنْ غَيْرِهِ، أَوْ بَاعَ ثِمَارَهُ وَلَمْ تَجِبْ فِيهِ الصَّدَقَةُ الزَّكَاةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُ النَّبِيِّ ﷺ: «لاَ تَبِيعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا» فَلَمْ يَحْظُرِ البَيْعَ بَعْدَ الصَّلاَحِ عَلَى أَحَدٍ، وَلَمْ يَخُصَّ مَنْ وَجَبَ عَلَيْهِ الزَّكَاةُ مِمَّنْ لَمْ تَجِبْ "

1486. حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا وَكَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ صَلَاحِهَا قَالَ حَتَّى تَذْهَبَ عَاهَتُهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور نبی کریم ﷺنے فرمایا، میوہ اس وقت تک نہ بیچو جب تک اس کی پختگی نہ معلوم ہو جائے۔ اور پختگی معلوم ہو جانے کے بعد کسی کو بیچنے سے آپ ﷺنے منع نہیں فرمایا۔ اور یوں نہیں فرمایا کہ زکوٰۃ واجب ہو گئی ہو تو نہ بیچے اور واجب نہ ہوئی ہو تو بیچے۔امام بخاری کا مطلب یہ ہے کہ ہر حال میں مالک کو اپنا مال بیچنا درست ہے خواہ اس میں زکوٰۃ اور عشر واجب ہوگیا ہو یا نہ ہوا ہو اور رد کیا شافعی کے قول کو جنہوں نے ایسے مال کا بیچنا جائز نہیں رکھا جس میں زکوٰۃ واجب ہو گی ہو جب تک زکوۃ ادا نہ کرے امام بخاری نے فرمان نبوی لا تبیعوا الثمرۃ الخ کے عموم سے دلیل لی کہ میوہ کی پختگی کے جب آثار معلوم ہو جائیں تو اس کا بیچنا آنحضرتﷺ نے مطلقاً درست رکھا اور زکوٰۃ کے عدم وجوب کی آپ نے کوئی قید نہیں لگائی۔(وحیدی)

1486.

حضرت ابن عمر ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا ہے تاآنکہ پختگی ظاہر ہوجائے۔ اور جب آپ سے پختگی کے متعلق دریافت کیا جاتا تو فرماتے: ’’جب وہ آفت سے محفوظ ہوجائیں۔‘‘