تشریح:
(1) حجراسود کو چھونے کے متعلق چار طریقے رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہیں: ٭ حجراسود کو بوسہ دیا جائے جیسا کہ پہلے بیان ہوا ہے۔ ٭ ہاتھ سے حجراسود کو چھونا پھر ہاتھ چوم لینا۔ ٭ اگر دور ہو تو چھڑی کے ذریعے سے اسے چھونا پھر چھڑی چوم لینا۔ ٭ دور سے ہاتھ یا چھڑی کے ذریعے سے اشارہ کرنا۔ اس صورت میں ہاتھ یا چھڑی کو نہیں چومنا۔ (2) حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ اگر کوئی سوار ہو کر طواف کرتا ہے تو اسے چاہیے کہ دور ہی سے اشارہ کر دے، مبادا قریب آنے پر کسی کو تکلیف پہنچے۔ ہاں، اگر کسی کی تکلیف کا اندیشہ نہ ہو تو قریب آ کر حجراسود کا استلام کیا جا سکتا ہے۔ (فتح الباري:601/3)