قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ إِذَا اشْتَرَطَ شُرُوطًا فِي البَيْعِ لاَ تَحِلُّ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2168. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ جَاءَتْنِي بَرِيرَةُ فَقَالَتْ كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ وَقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي فَقُلْتُ إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي فَعَلْتُ فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا فَقَالَتْ لَهُمْ فَأَبَوْا ذَلِكَ عَلَيْهَا فَجَاءَتْ مِنْ عِنْدِهِمْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ عَرَضْتُ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْوَلَاءُ لَهُمْ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْ عَائِشَةُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ خُذِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمْ الْوَلَاءَ فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ فَفَعَلَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ قَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ وَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ

مترجم:

2168.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: میرے پاس حضرت بریرہ  ؓ آئی اور کہا کہ میں نے اپنے مالکوں سے نو اوقیہ چاندی کے بدلے ا س شرط پر مکاتبت کرلی ہے کہ ہرسال ایک اوقیہ چاندی دوں گی لہذا آپ میری مدد کریں۔ میں نےکہا: اگر تیرے مالک اس بات کو پسند کریں کہ میں یہ رقم یک مشت انھیں دے دوں لیکن تیری ولا میرے ہوتو میں تجھے خرید لیتی ہوں، چنانچہ حضرت بریرۃ  ؓ اپنے مالکوں کے پاس گئی اور ان سے ماجرا بیان کیا توانھوں نے اس سے انکار کردیا۔ جب وہ ان کے پاس سے واپس آئی تو رسول اللہ ﷺ بھی تشریف فرماتھے۔ وہ عرض کرنے لگی: میں نے یہ بات ان پر پیش کی تو انھوں نے انکار کردیا ہے مگر یہ کہ ولا ان کے لیے ہو۔ نبی کریم ﷺ نے(اجمالاً یہ واقعہ) سنا، پھرحضرت عائشہ  ؓ نے نبی کریم ﷺ کو اس کے متعلق (تفصیل سے) آگاہ کیا توآپ نے فرمایا: ’’اسے خرید لو اور ان کی شرط بھی مان لو، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ولا تو آزاد کرنے والے کا حق ہوتا ہے۔‘‘ چنانچہ حضرت عائشہ  ؓ نے اسے خرید لیا۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ (خطاب فرمانے کے لیے) لوگوں میں کھڑے ہوئے۔ آپ نے اللہ کی حمدوثنا کی پھر فرمایا: ’’امابعد!لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں نہیں ہیں؟خبردار! جو شرط اللہ کی کتاب کے مطابق نہیں وہ باطل ہے اگرچہ سو شرطیں ہی کیوں نہ ہوں۔ اللہ کا فیصلہ برحق ہے اور اس کی شرط ہی قابل وثوق ہے۔ ولا صرف اس شخص کے لیے ہے جو آزاد کردے۔‘‘