قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ بَيْعِ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2193. وَقَالَ اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، يُحَدِّثُ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ الأَنْصَارِيِّ، مِنْ بَنِي حَارِثَةَ: أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَتَبَايَعُونَ الثِّمَارَ، فَإِذَا جَدَّ النَّاسُ وَحَضَرَ تَقَاضِيهِمْ، قَالَ المُبْتَاعُ: إِنَّهُ أَصَابَ الثَّمَرَ الدُّمَانُ، أَصَابَهُ مُرَاضٌ، أَصَابَهُ قُشَامٌ، عَاهَاتٌ يَحْتَجُّونَ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا كَثُرَتْ عِنْدَهُ الخُصُومَةُ فِي ذَلِكَ: «فَإِمَّا لاَ، فَلاَ تَتَبَايَعُوا حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُ الثَّمَرِ» كَالْمَشُورَةِ يُشِيرُ بِهَا لِكَثْرَةِ خُصُومَتِهِمْ وَأَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ: لَمْ يَكُنْ يَبِيعُ ثِمَارَ أَرْضِهِ حَتَّى تَطْلُعَ الثُّرَيَّا، فَيَتَبَيَّنَ الأَصْفَرُ مِنَ الأَحْمَرِ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، حَدَّثَنَا حَكَّامٌ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ سَهْلٍ، عَنْ زَيْدٍ

مترجم:

2193.

حضرت سہل بن ابی حشمہ انصاری  ؓ سے روایت ہے، جو بنو حارثہ سے تھے، وہ حضرت زید بن ثابت  ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں لوگ پھلوں کی خریدوفروخت اس طرح کرتے تھے کہ جب پھل کاٹنے کا وقت آتا اور ایک دوسرے سے تقاضے کاوقت آتا تو خریدار کہتا: پھل دمان ہوگیا، اسے بیماری لگ گئی، اسے قشام نے آلیا۔ یہ سب پھلوں کی بیماریاں ہیں جن کا وہ ذکر کرکے آپس میں جھگڑتے تھے۔ جب اسکے متعلق بکثرت جھگڑے رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے لگے تو آپ نے فرمایا: ’’تم ایسی خریدوفروخت نہ کیاکرو تاآنکہ وہ انتفاع کے قابل ہوجائیں اور ان میں کھانے کی صلاحیت ظاہر ہوجائے۔‘‘ گویا کثرت تنازعات کی بنا پر آپ نے مشورے کے طور پر یہ ارشاد فرمایا۔ خارجہ بن زید بن ثابت نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت زید بن ثابت  ؓ اپنی زمین کےپھل نہیں بیچتے تھے حتیٰ کہ ثریاستارہ طلوع ہوجاتا اور زرد پھل سرخ پھل سے نمایاں ہوجاتا۔ (زردی سرخی سے ظاہر ہوجاتی۔ ) ابوعبداللہ (امام بخاری) نے کہا: اس روایت کو علی بن بحر نے بیان کیا، وہ حکام سے، وہ عنبسہ سے، وہ زکریا سے، وہ ابوزناد سے، وہ حضرت عروہ سے انھوں نے حضرت سہل سے اور وہ حضرت زید  ؓ سے(روایت کرتے ہیں۔)