قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشُّفْعَةِ (بَابُ عَرْضِ الشُّفْعَةِ عَلَى صَاحِبِهَا قَبْلَ البَيْعِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الحَكَمُ: «إِذَا أَذِنَ لَهُ قَبْلَ البَيْعِ فَلاَ شُفْعَةَ لَهُ» وَقَالَ الشَّعْبِيُّ: «مَنْ بِيعَتْ شُفْعَتُهُ وَهْوَ شَاهِدٌ لاَ يُغَيِّرُهَا، فَلاَ شُفْعَةَ لَهُ»

2258. حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ قَالَ وَقَفْتُ عَلَى سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فَجَاءَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى إِحْدَى مَنْكِبَيَّ إِذْ جَاءَ أَبُو رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا سَعْدُ ابْتَعْ مِنِّي بَيْتَيَّ فِي دَارِكَ فَقَالَ سَعْدٌ وَاللَّهِ مَا أَبْتَاعُهُمَا فَقَالَ الْمِسْوَرُ وَاللَّهِ لَتَبْتَاعَنَّهُمَا فَقَالَ سَعْدٌ وَاللَّهِ لَا أَزِيدُكَ عَلَى أَرْبَعَةِ آلَافٍ مُنَجَّمَةً أَوْ مُقَطَّعَةً قَالَ أَبُو رَافِعٍ لَقَدْ أُعْطِيتُ بِهَا خَمْسَ مِائَةِ دِينَارٍ وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ مَا أَعْطَيْتُكَهَا بِأَرْبَعَةِ آلَافٍ وَأَنَا أُعْطَى بِهَا خَمْسَ مِائَةِ دِينَارٍ فَأَعْطَاهَا إِيَّاهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حکم نے کہا کہ اگر بیچنے سے پہلے شفعہ کا حق رکھنے والے نے بیچنے کی اجازت دی تو پھر اس کا حق شفعہ ختم ہو جاتا ہے۔ شعبی نے کہا کہ حق شفعہ رکھنے والے کے سامنے جب مال بیچا گیا اور اس نے اس بیع پر کوئی اعتراض نہیں کیا تو اس کا حق شفعہ باقی نہیں رہتا۔

2258.

حضرت عمرو بن شرید سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں حضرت سعد بن ابی وقاص  ؓ کے پاس کھڑا تھاکہ حضرت مسور بن مخرمہ  ؓ آئے اورانھوں نے اپنا ایک ہاتھ میرے کندھے پر رکھا۔ اتنے میں حضرت ابو رافع  ؓ  جو نبی کریم ﷺ کے آزاد کردہ تھے آئے اور کہا: اے سعد!تم میرے دونوں مکان جو تمہارے محلے میں واقع ہیں مجھ سے خرید لو۔ حضرت سعد  ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تو نہیں خریدتا۔ حضرت مسور  ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! تمھیں یہ مکان خریدنا ہوں گے۔ تب حضرت سعد  ؓ نے کہا: میں تمھیں چار ہزار (درہم) سے زیادہ نہیں دوں گا اور وہ بھی بالاقساط ادائیگی کروں گا۔ حضرت ابو رافع  ؓ نے کہا: مجھے تو ان گھروں کے پانچ صد دینار ملتے ہیں، اگر میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے نہ سنا ہوتا کہ’’پڑوسی اپنے قریب کی وجہ سے زیادہ حقدار ہے‘‘ تو میں تمھیں چار ہزار درہم میں ہرگز نہ دیتا خصوصاً جبکہ مجھے پانچ صد دینار مل رہے ہیں۔ بالآخر انھوں نے وہ دونوں مکان حضرت سعد  ؓ  ہی کو دے دیے۔