تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضامن اپنی ضمانت سے رجوع نہیں کر سکتا جبکہ وہ میت کے قرض کی ضمانت اٹھا چکا ہو کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابو قتادہ ؓ کی ضمانت کی وجہ سے میت کی نماز جنازہ پڑھی۔ اگر رجوع جائز ہوتا تو جب تک ابو قتادہ ؓ عملاً اس کی ادائیگی نہ کردیتے نبی ﷺ اس کی نماز نہ پڑھتے۔
(2) واضح رہے کہ جب کوئی شخص میت کے قرض کی ذمہ داری لےلے تو میت بری الذمہ ہوجاتی ہے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے نماز جنازہ پڑھی۔ جمہور کا یہی موقف ہے کہ مرنے والا مال چھوڑے یا نہ چھوڑے ذمہ اٹھا لینے سے وہ بری الذمہ ہوجاتا ہے، لیکن امام ابو حنیفہ ؒ کا موقف اس حدیث کے خلاف ہے۔ (فتح الباري:598/4)