تشریح:
1۔ اس حدیث میں وفد عبدالقیس کی پہلی حاضری کا ذکر ہے۔ اس آمد کی وجہ یہ تھی کہ اس قبیلے کا ایک شخص منقذ بن حیان سامان تجارت لے کت مدینہ طیبہ آیا جایا کرتا تھا۔ وہ جب رسول اللہ ﷺ کی مدینہ طیبہ ہجرت کے بعد پہلی بار ادھر آیا تو اسے اسلام کا علم ہوا تو وہ مسلمان ہو گیا۔ آخر کار رسول اللہ ﷺ کا ایک خط لے کر اپنی قوم کے پاس گیا تو انھوں نے بھی اسلام قبول کر لیا۔ پھر ان کے تیرہ یا چودہ افراد پر مشتمل ایک وفد حرمت والے مہینے میں مدینہ طیبہ حاضر ہوا۔ اس دفعہ انھوں نے ایمان اور مشروبات کے متعلق سوال کیا تھا اس وفد کا سربراہ اشج تھا جس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا :’’تم میں دو ایسی خصلتیں ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے۔ان میں سے ایک دور اندیشی اور دوسری بردباری ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث:117(17)
2۔ دوسری بار اس قبیلے کا وفد وفود والے سال آیا تھا۔ اس وقت ان کی تعداد چالیس تھی اور ان میں علاء بن جار دو عبدی تھا جو عیسائیت چھوڑ کر مسلمان ہو گیا اور اس کا اسلام بہت خوب رہا۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں دیکھ کر فرمایا: ’’مجھے تمھارے چہروں کی رنگت تبدیل شدہ معلوم ہوتی ہے۔‘‘ (صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان:178/16) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ انھیں پہلے دیکھ چکے تھے۔ (فتح الباري:107/8)