تشریح:
1۔ یہ روایت انتہائی مختصر ہے۔ اس میں بھیجنے والی کی، کیا چیز بھیجی گئی تھی؟ کون سے چارآدمیوں میں تقسیم کی گئی؟ اور کس آدمی نے رسول اللہ ﷺ پر اعتراض کیا؟ قطعاً کوئی وضاحت نہیں ہے، البتہ ایک دوسری روایت میں ہے کہ حضرت علی ؓ نے یمن سے سونا بھیجا تھا جو ابھی صاف نہیں کیا گیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے اقرع بن حابس، عیینہ بن بدر، زید بن مہلہل اور علقمہ بن علاثہ میں تقسیم کردیا، اس پر قریش اور انصار نے ناراضی کا اظہار کیا اور ذوالخویصرہ تمیمی نے اٹھ کر اعتراض کیا تھا کہ اس تقسیم میں عدل و انصاف کو ملحوظ نہیں رکھا گیا۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث:3344)
2۔ حضرت عمر ؓ نے ذوالخویصرہ کو قتل کرنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے انھیں اجازت نہ دی۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث:360) بہرحال حضرت عمر ؓ نے اپنے دورخلافت میں یہی کہہ کر اس مد کو حذف کردیا تھا: ’’اب اسلام غالب آچکا ہے اور اس مد کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ لیکن حالات ایک جیسے نہیں رہتے، لہذا بوقت ضرورت اس مد کو بھی بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ واللہ اعلم۔