تشریح:
1۔ اس حدیث میں حضرت نوح ؑ کے متعلق صراحت ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بندے تھے۔ عنوان میں ذکر کردہ آیت میں حضرت نوحؑ کی اس صفت کا حوالہ تھا۔ عنوان اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔
2۔ علامہ عینی ؒ نے مفسرین کے حوالے سے لکھا ہے کہ حضرت نوح ؑ جب کھانا کھاتے تو کہتے تھے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے کھانا کھلایا، اگروہ چاہتا تو مجھے بھوکا رکھتا۔ جب پانی پیتے تو کہتے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے پانی پلایا، اگر وہ چاہتا تو مجھے پیاسا رکھتا۔ جب لباس پہنتے تو کہتے: اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے لباس پہنایا، اگر وہ چاہتا تو مجھے برہنہ رکھتا۔ جب جوتا پہنتے تو کہتے: اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے جوتا پہنچایا، اگر وہ چاہتا تو مجھے ننگے پاؤں رکھتا۔ جب قضائے حاجت سے فارغ ہوتے تو کہتے! اللہ کا شکر ہے جس نے اذیت سے نجات دی اور مجھے صحت سے نوازا، اگر وہ چاہتا تو اسے روک لیتا۔ اس شکر گزاری کی وجہ سے آپ کو عبدالشکور کا لقب دیا گیا ہے۔ (عمدة القاری:114/13) حدیث کے متعلق دیگر مباحث کتاب احادیث الانبیاء میں گزر چکے ہیں۔