تشریح:
1۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت غیرت مند تھے وہ ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین کے متعلق اجنبی لوگوں کے اطلاع پانے سے نفرت کرتے تھے۔ ان کی شدید خواہش تھی کہ انھیں پردے میں رکھا جائے حتی کہ انھوں نے صراحت کے ساتھ کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ اپنی ازواج کو پردے میں رکھیں یہاں تک کہ پردے کی آیات نازل ہوئیں۔
2۔ اس پردے کو حجب ابدان کہا جاتا ہے کہ جسم کا کوئی حصہ بھی ظاہر نہ ہو لیکن اس پردے سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تسلی نہ ہوئی آپ کی خواہش تھی کہ ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین کی شخصیت بھی چھپی ہو۔ اسے حجب اشخاص کہتے ہیں۔ اسی لیے انھوں نے حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے متعلق فرمایا کہ سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! ہم نے تجھے پہچان لیا ہے لیکن اس مرتبہ آپ کی یہ خواہش پوری نہ ہوئی بلکہ اللہ تعالیٰ کا حکم آیا کہ ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین کو پردے میں رہتے ہوئے قضائے حاجت کے لیے باہر نکلنے کی اجازت ہے تا کہ انھیں مشقت نہ ہو۔ اللہ اعلم۔