قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ{لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلاَ مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ وَاللَّهُ لاَ يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلاَ أَنْ تَنْكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِنْ بَعْدِهِ أَبَدًا إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: يُقَالُ: إِنَاهُ: إِدْرَاكُهُ، أَنَى يَأْنِي أَنَاةً فَهُوَ آنٍ "، {لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا} [الأحزاب: 63]: " إِذَا وَصَفْتَ صِفَةَ المُؤَنَّثِ قُلْتَ: قَرِيبَةً وَإِذَا جَعَلْتَهُ ظَرْفًا وَبَدَلًا، وَلَمْ تُرِدِ الصِّفَةَ، نَزَعْتَ الهَاءَ مِنَ المُؤَنَّثِ، وَكَذَلِكَ لَفْظُهَا فِي الوَاحِدِ وَالِاثْنَيْنِ، وَالجَمِيعِ، لِلذَّكَرِ وَالأُنْثَى "

4795. حَدَّثَنِي زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجَتْ سَوْدَةُ بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ لِحَاجَتِهَا وَكَانَتْ امْرَأَةً جَسِيمَةً لَا تَخْفَى عَلَى مَنْ يَعْرِفُهَا فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ يَا سَوْدَةُ أَمَا وَاللَّهِ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا فَانْظُرِي كَيْفَ تَخْرُجِينَ قَالَتْ فَانْكَفَأَتْ رَاجِعَةً وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَإِنَّهُ لَيَتَعَشَّى وَفِي يَدِهِ عَرْقٌ فَدَخَلَتْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي خَرَجْتُ لِبَعْضِ حَاجَتِي فَقَالَ لِي عُمَرُ كَذَا وَكَذَا قَالَتْ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ ثُمَّ رُفِعَ عَنْهُ وَإِنَّ الْعَرْقَ فِي يَدِهِ مَا وَضَعَهُ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِكُنَّ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «إناه» کا معنی کھانا تیار ہونا پکنا یہ «أنى يأني أناة» سے نکلا ہے۔ «لعل الساعة تكون قريبا» قیاس تو یہ تھا کہ «قريبة» کہتے مگر «قريب» کا لفظ جب مؤنث کی صفت ہو تو اسے «قريبة» کہتے ہیں اور جب وہ ظرف یا اسم ہوتا ہے اور صفت مراد نہیں ہوتی تو ہائے تانیث نکال ڈالتے ہیں «قريب» کہتے ہیں۔ ایسی حالت میں واحد، تثنیہ، جمع، مذکر اور مؤنث سب برابر ہے۔تشریح:یہ ابو عبیدہ کا قول ہے جسے حضرت امام بخاری نے اختیار کیا ہے بعضوں نے کہا ہے قریباً ایک محذوف موصوف یک صفت ہے یعنی شیئا قرینا یعضوں نے کہا کہ عبارت کی تقدیر یوں ہے لعل قیام الساعۃ تکون قرییا تو تکون کی تانیث میں مضاف الیہ کی مؤنث ہونے کی اور قریبا کی تذکیر میں مضاف کے مذکر ہونے کی رعایت کی گئی ہے واللہ اعلم۔

4795.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ام المومنین حضرت سودہ ؓ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد قضائے حاجت کے لیے باہر نکلیں اور وہ بھاری بھر کم خاتون تھیں جو انہیں پہچانتا تھا اس سے وہ پوشیدہ نہیں رہ سکتی تھیں۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے انہیں دیکھ لیا تو کہا: اے سودہ! اللہ کی قسم! آپ ہم سے اپنے آپ کو چھپا نہیں سکتیں۔ دیکھیں آپ کس طرح باہر نکلتی ہیں؟ حضرت سودہ ؓ یہ سن کر الٹے پاؤں وہاں سے چلی آئیں جبکہ رسول اللہ ﷺ اس وقت میرے حجرے میں تشریف فرما رات کا کھانا کھا رہے تھے۔ آپ کے ہاتھ میں اس وقت گوشت کی ایک ہڈی تھی۔ حضرت سودہ‬ ؓ ن‬ے داخل ہوتے ہی کہا: اللہ کے رسول! میں قضائے حاجت کے لیے باہر نکلی تھی تو حضرت عمر ؓ نے مجھ سے ایسی ایسی باتیں کی ہیں، چنانچہ (اسی وقت) اللہ تعالٰی نے آپ پر وحی کا نزول شروع فرما دیا۔ تھوڑی دیر بعد یہ کیفیت ختم ہوئی تو اس وقت ابھی ہڈی آپ کے ہاتھ میں تھی، اسے آپ نے رکھا نہیں تھا کہ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالٰی کی طرف سے تمہیں قضائے حاجت کے لیے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔‘‘