تشریح:
1۔ ابولہب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی چچا تھا۔ آپ کے والد توآپ کی پیدائش سے پہلے ہی فوت ہوگئے تھے تو اسے باپ کی جگہ اپنے بھتیجے کی کفالت کرنا چاہیے تھی، لیکن یہ انتہائی بخیل تھا۔ جب آپ کے داداعبدالمطلب فوت ہونے لگے تو انھوں نے آپ کی کفالت ابولہب کے بجائے ابوطالب کے سپرد کی جو مالی لحاظ سے ابولہب کی نسبت بہت کمزور تھا۔
2۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے پیغام کا برسرعام اعلان کیا تو ابولہب یکدم بھڑک اٹھا اور اس نے جو کہنا تھا وہ کہا جیسا کہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔
3۔ اگرچہ ابولہب کی اس بدتمیزی سے یہ اجتماع کچھ نتیجہ خیز ثابت نہ ہوا، تاہم اس کایہ فائدہ ضرور ہوا کہ آپ نے حسب ارشاد الٰہی اپنے پورے قبیلے کو اپنی دعوت سے آگاہ کر دیا، البتہ ابولہب کی گستاخی اور بدتمیزی کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے پوری سورت نازل فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے دشمنوں میں سے صرف ابولہب کا نام لے کر اس کی مذمت کی ہے کیونکہ وہ آپ سے دشمنی اور بغض وعناد میں بہت آگے نکل چکا تھا۔ واللہ اعلم۔