تشریح:
(1) عنوان میں دو چیزیں تھیں: ایک ہجرت اور دوسرا عمل خیر۔ حدیث میں ہجرت کا ذکر وضاحت کے ساتھ ہے اور عمل خیر کو اس پر قیاس کر کے ثابت کیا کیونکہ ہجرت بھی عمل خیر ہے۔
(2) حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہما کے نکاح کا واقعہ بھی اس عنوان کے تحت پیش کیا جا سکتا ہے کہ ان کی طرف حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے پیغام نکاح بھیجا۔ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہما کو بھی آپ سے نکاح میں دلچسپی تھی لیکن ان کا کفر درمیان میں حائل تھا۔ انھوں نے جواب دیا کہ اے ابو طلحہ! آپ جیسے آدمی کا پیغام مسترد نہیں کیا جاسکتا لیکن رکاوٹ یہ ہے کہ آپ کافر ہیں جبکہ میں مسلمان ہو چکی ہوں۔ اگر آپ مسلمان ہو جائیں تو میرا یہی حق مہر ہوگا اور کسی چیز کا مطالبہ نہیں ہوگا، چنانچہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہو گئے اور نکاح کے وقت ان کا اسلام ہی حق مہر ٹھہرا۔ راوئ حدیث حضرت ثابت کہتے ہیں کہ ہم نے اس سے بڑھ کر کسی خاتون کا حق مہر نہیں سنا جس نے ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کو ہی اپنا حق مہر ٹھہرا لیا۔ (سنن النسائي، النکاح، حدیث: 3343) بہر حال حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہما کا مذکورہ عمل خیر حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کا باعث ہوا۔