تشریح:
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس باب کو بلا عنوان رکھا ہے کیونکہ یہ پہلے باب سے متعلق ہے۔ یہ حدیث کئی مرتبہ پہلے گزر چکی ہے اور اس سے بے شمار فقہی احکام ثابت ہوتے ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بہت سے احکام کی نشاندہی کی ہے جو آٹھ صفحات پر پھیلے ہوئے ہیں۔ اہل علم حضرات کو ان کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ ہمارے اسلاف کس قدر وسعت علم رکھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے ساتھ جنت الفردوس میں جمع کرے۔