قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابٌ: إِذَا قَالَ: فَارَقْتُكِ، أَوْ سَرَّحْتُكِ أَوِ الخَلِيَّةُ، أَوِ البَرِيَّةُ، أَوْ مَا عُنِيَ بِهِ الطَّلاَقُ، فَهُوَ عَلَى نِيَّتِهِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا} [الأحزاب: 49] وَقَالَ: {وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا} [الأحزاب: 28] وَقَالَ: {فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ} [البقرة: 229] وَقَالَ: {أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ} [الطلاق: 2] وَقَالَتْ عَائِشَةُ: «قَدْ عَلِمَ النَّبِيُّ ﷺأَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ»

5284. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَأَبَى مَوَالِيهَا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الوَلاَءَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ» وَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ، فَقِيلَ: إِنَّ هَذَا مَا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: «هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ» حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، وَزَادَ: فَخُيِّرَتْ مِنْ زَوْجِهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 اسی طرح سورۃ بقرہ میں فرمایا اسی طرح کا کوئی ایسا لفظ استعمال کیا جس سے طلاق بھی مراد لی جا سکتی ہے تو اس کی نیت کے مطابق طلاق ہو جائے گی ۔ اللہ تعالیٰ کا سورۃ احزاب میں ارشاد ہے ، انہیں خوبی کے ساتھ رخصت کر دو اور اسی سورت میں فرمایا ” اس کے بعد یا تو رکھ لینا ہے قاعدہ کے مطابق یا خوش اخلاقی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے “ اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوب معلوم تھا کہ میرے والدین ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ) فراق کا مشورہ دے ہی نہیں سکتے ( یہاں فراق سے طلاق مراد ہے ۔

5284.

سیدنا اسود سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے جب سیدہ بریرہ‬ ؓ ک‬و خریدنے کا ارادہ کیا تو بریرہ‬ ؓ ک‬ے آقاؤں نے انکار کر دیا۔ وہ ولاء اپنے لیے ہونے کی شرط لگاتے تھے، سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”تم بریرہ کو خرید کر آزاد کر دو۔ ولاء تواس کے لیے ہے جو اسے آزاد کرے۔“ نبی ﷺ کے پاس گوشت لایا گیا اور کہا گیا: یہ وہ گوشت ہے جو بریرہ‬ ؓ پ‬ر صدقہ کیا گیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا: ”وہ بریرہ کے لیے صدقہ تھا ہمارے لیے ہدیہ ہے۔“ شعبہ کی ایک روایت میں یہ اضافہ ہے کہ بریرہ‬ ؓ ک‬و اس کے شوہر کے متعلق اختیار دیا گیا۔