تشریح:
(1) اس حدیث میں جمار کے کھانے کا ذکر نہیں ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان کے ذریعے سے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں کھانے کی صراحت ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا جبکہ آپ جمار کھا رہے تھے اور آپ نے فرمایا: ’’درختوں میں ایک درخت مومن آدمی کی طرح ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، البیوع، حدیث: 2209)
(2) واقعی کھجور کے درخت کا ہر ہر جز اسی طرح نفع بخش ہے جس طرح مومن آدمی کی ذات، صفات، افعال اور اقوال سب نفع مند ہیں۔ یہ درخت ظاہری طور پر مسلمان سے مشابہت رکھتا ہے، چنانچہ کھجور کا سر کاٹ دیا جائے تو وہ آدمی کی طرح ختم ہو جاتی ہے جبکہ باقی درخت ختم نہیں ہوتے بلکہ ازسرنو ہرے بھرے ہو جاتے ہیں۔ واللہ أعلم