قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ بَدْءِ الأَذَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: (وَإِذَا نَادَيْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ اتَّخَذُوهَا هُزُؤًا وَلَعِبًا ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَ يَعْقِلُونَ)، وَقَوْلُهُ {إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاَةِ مِنْ يَوْمِ الجُمُعَةِ} [الجمعة: 9]

603. حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: ذَكَرُوا النَّارَ وَالنَّاقُوسَ، فَذَكَرُوا اليَهُودَ وَالنَّصَارَى «فَأُمِرَ بِلاَلٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ، وَأَنْ يُوتِرَ الإِقَامَةَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی وضاحت کہ “ اور جب تم نماز کے لیے اذان دیتے ہو، تو وہ اس کو مذاق اور کھیل بنا لیتے ہیں۔ یہ اس وجہ سے کہ یہ لوگ ناسمجھ ہیں۔ ” اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جب تمہیں جمعہ کے دن نماز جمعہ کے لیے پکارا جائے۔ ( تو اللہ کی یاد کرنے کے لیے فوراً چلے آؤ۔

603.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نماز کے اعلان کے لیے لوگوں نے آگ اور ناقوس کا ذکر کیا، اس سلسلے میں انہوں نے یہودونصاریٰ کا بھی تذکرہ کیا تو حضرت بلال ؓ  کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے ایک ایک مرتبہ کہے۔