تشریح:
(1) اس حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یمین لغو کی وضاحت کی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لغو قسم‘‘ یہ ہے کہ آدمی اپنے گھر میں كلا والله اور بلٰی والله بے ساختہ کہہ دیتا ہے۔'' (سنن أبي داود، الأیمان والنذور، حدیث: 3254، بعد حدیث: 3324) لیکن امام ابو داود رحمہ اللہ نے اس کے مرفوع یا موقوف ہونے کے متعلق اختلاف کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔
(2) بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے یمین لغو کے متعلق ثابت کیا ہے کہ اس پر کوئی مؤاخذہ نہیں اور نہ اس میں کوئی کفارہ ہی پڑتا ہے۔ یمین لغو کی حقیقت ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ وہاں اس کی وضاحت موجود ہے۔ بہرحال کچھ لوگوں کا تکیۂ کلام ہوتا ہے کہ وہ دوران گفتگو میں قصد و ارادہ کے بغیر بطور عادت قسم اٹھاتے ہیں اگرچہ یہ عادت اچھی نہیں، تاہم اس میں کوئی گناہ یا کفارہ نہیں۔ واللہ أعلم