Sahi-Bukhari:
Funerals (Al-Janaa'iz)
(Chapter: There are four Takbir's in the funeral prayers)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور حمید طویل نے بیان کیا کہ ہمیں انس بن مالکؓ نے نماز پڑھائی تو تین تکبیریں کہیں پھر سلام پھیر دیا۔ اس پر انہیں لوگوں نے یاد دہانی کرائی تو دوبارہ قبلہ رخ ہو کر چوتھی تکبیر بھی کہی پھر سلام پھیرا۔
1333.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جس دن حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی وفات ہوئی تو اسی روز رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس کے فوت ہونے کی خبرسنائی ۔ صحابہ کرام ؓ کے ہمراہ آپ عید گاہ تشریف لے گئے ان کی صف بندی کی اور اس کی نماز جنازہ میں آپ نے چار تکبیریں کہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1296
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1333
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1333
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1333
تمہید کتاب
لفظ جنائز، جنازه کی جمع ہے جس کے دو معنی ہیں: اگر جیم کے کسرہ (زیر) کے ساتھ ہو تو اس سے مراد میت ہے اور اگر جیم کے فتحہ (زبر) کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کے معنی اس چارپائی یا تابوت کے ہیں جس پر میت پڑی ہو۔ امام نووی اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لفظ جنائز میں جیم پر صرف فتحہ متعین کیا ہے۔ لغوی طور پر اس کا ماخذ لفظ جنز ہے جسے چھپانے کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ جو انسان دنیا میں آیا ہے اسے ایک دن موت کی آغوش میں جانا ہے۔ اگرچہ کسی انسان کو اپنی موت کے وقت کا علم نہیں، تاہم ہر شخص کی موت کا ایک معین اور اٹل وقت ہے، اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس سے لمحہ بھر کے لیے بھی غافل نہ ہو، اسے ہمیشہ یاد رکھے اور آخرت کے اس سفر کی تیاری کرتا رہے جسے اس نے اکیلے ہی طے کرنا ہے۔ اس سلسلے میں عافیت کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ہم مرض و موت اور دیگر مصائب و آلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر عمل کرتے رہیں۔ یہ ایک حقیقت اور تجربہ ہے کہ ایسا کرنے سے قلب و روح کو بڑا سکون نصیب ہوتا ہے اور آپ کی تعلیم و رہنمائی زخمی دل کا مرہم اور صدمے کی دوا بن جاتی ہے۔ علاوہ ازیں موت تو لقاء الٰہی (اللہ کی ملاقات) کا وسیلہ ہونے کی حیثیت سے بندہ مومن کے لیے محبوب و مطلوب بن جاتی ہے۔ یہ تو شرعی ہدایات کی دنیوی اور نقد برکات ہیں، آخرت میں وہ سب کچھ سامنے آئے گا جس کا آیات و احادیث میں وعدہ کیا گیا ہے۔محدثین کا عام دستور ہے کہ وہ کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کے تحت مرض اور دیگر مصائب و آلام اور حوادث، مرض الموت اور موت کے وقت شرعی طرز عمل، پھر غسل میت، تجہیز و تکفین، نماز جنازہ، دفن، تعزیت یہاں تک کہ زیارت قبور سے متعلقہ احادیث لاتے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اپنے اسلاف کا اتباع کرتے ہوئے کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کو بیان کیا ہے کیونکہ انسان کی دو ہی حالتیں ہیں: ایک حالت زندگی سے متعلق ہے اور دوسری کا تعلق موت کے بعد سے ہے۔ اور ہر حالت کے متعلق عبادات اور معاملات کے احکام وابستہ ہیں۔ عبادات میں اہم چیز نماز ہے۔ جب زندگی کے متعلق اہم عبادت نماز سے فراغت ہوئی تو موت سے متعلق نماز وغیرہ کا بیان ضروری ہوا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں دو صد دس (210) احادیث بیان کی ہیں جن میں چھپن (56) معلق اور متابع ہیں اور باقی متصل اسانید سے ذکر کی گئی ہیں۔ ان میں سے تقریبا ایک سو نو (109) احادیث مکرر اور باقی ایک سو ایک (101) احادیث خالص ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے چوبیس (24) احادیث کے علاوہ دیگر بیان کردہ احادیث کو اپنی صحیح میں ذکر کیا ہے۔ مرفوع متصل احادیث کے علاوہ اڑتالیس (48) آثار ہیں جو مختلف صحابہ کرام اور تابعین عظام سے مروی ہیں۔ ان میں سے چھ (6) موصول اور باقی معلق ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر تقریبا اٹھانوے (98) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جو افادیت و معنویت کے اعتبار سے بے نظیر اور انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان عنوانات کے ذریعے سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کئی ایک متعارض احادیث میں تطبیق دی اور ان کی تشریح فرمائی ہے، اس کے علاوہ محدثانہ اسرار و رموز بھی بیان کیے ہیں جن کی ہم ان کے مقامات پر وضاحت کریں گے۔بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے جنازہ اور متعلقات جنازہ کے متعلق مکمل ہدایات دی ہیں، بلکہ قبر اور بعد القبر کے حقائق سے بھی پردہ اٹھایا ہے۔ ان تمہیدی گزارشات کو سامنے رکھتے ہوئے احادیث کا مطالعہ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے فکروعمل کو اپنے ہاں شرف قبولیت سے نوازے۔آمين
تمہید باب
حمید کے واسطے سے حضرت انس رضی اللہ عنہ کا مذکورہ عمل متصل سند سے کسی کتاب میں دستیاب نہیں ہو سکا، البتہ مصنف عبدالرزاق میں حضرت قتادہ کے واسطے سے بیان ہوا ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ بھول کر نماز جنازہ میں تیسری تکبیر پر سلام پھیر دیا۔ لوگوں کے توجہ دلانے پر دوبارہ صف بندی کی، چوتھی تکبیر کہی اور پھر سلام پھیرا۔ (المصنف لعبدالرزاق:3/486،رقم:6417)
اور حمید طویل نے بیان کیا کہ ہمیں انس بن مالکؓ نے نماز پڑھائی تو تین تکبیریں کہیں پھر سلام پھیر دیا۔ اس پر انہیں لوگوں نے یاد دہانی کرائی تو دوبارہ قبلہ رخ ہو کر چوتھی تکبیر بھی کہی پھر سلام پھیرا۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جس دن حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی وفات ہوئی تو اسی روز رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس کے فوت ہونے کی خبرسنائی ۔ صحابہ کرام ؓ کے ہمراہ آپ عید گاہ تشریف لے گئے ان کی صف بندی کی اور اس کی نماز جنازہ میں آپ نے چار تکبیریں کہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حمید نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک ؓ نے نماز جنازہ پڑھائی تو تین تکبیریں کہیں اور سلام پھیردیا۔ ان سے اس کے متعلق کہا گیا تو وہ قبیلہ رو ہوئے اور چوتھی تکبیر کہی۔ پھر سلام پھیرا۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‘ کہا کہ ہمیں امام مالک ؓ نے خبر دی ‘ انہیں ابن شہاب نے‘ انہیں سعید بن مسیب نے‘ انہیں ابوہریرہ ؓ نے کہ نجاشی کا جس دن انتقال ہوا اسی دن رسول اللہ ﷺ نے ان کی وفات کی خبر دی اور آپ ﷺ صحابہ کے ساتھ عید گاہ گئے۔ پھر آپ ﷺ نے صف بندی کرائی اور چار تکبیریں کہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Apostle (ﷺ) informed about the news of the death of An-Najash on the day he died. He went out with us to the Musalla and we aligned in rows and he said four Takbirs for An-Najashi's funeral prayer.