قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: كِتَابُ الِافْتِتَاحِ (بَابُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ{ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا })

حکم : صحیح (الألباني)

1011. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ وَهُوَ ابْنُ إِيَاسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا قَالَ نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخْتَفٍ بِمَكَّةَ فَكَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ وَقَالَ ابْنُ مَنِيعٍ يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ إِذَا سَمِعُوا صَوْتَهُ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ أَيْ بِقِرَاءَتِكَ فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا عَنْ أَصْحَابِكَ فَلَا يَسْمَعُوا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا

سنن نسائی: کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل (باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان: (ولا تجھر بصلاتک ولا تخافت بھا) ’’قرآن مجید پڑھتے ہوئے آواز نہ زیادہ اونچی کریں اور نہ بالکل پست‘‘ کی تفسیر)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

1011.

حضرت ابن عباس ؓ نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان:(وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا) کی تفسیر میں فرمایا: یہ آیت اس وقت اتری جب آپ مکہ مکرمہ میں چھپ کر رہتے تھے۔آپ جب اپنے صحابہ کو نماز پڑھاتےتوقرآن مجید بلند آوازسے پڑھتے۔ مشرکین جب آپ کی آوازسنتے تو قرآن پاک، اس کے اتارنے والے اور اس کے لانے والے (سب) کو گالیاں دیتے۔ تو اللہ عزوجل نے اپنے نبی ﷺ سے فرمایا: ”اتنی بلند آواز سے نہ پڑھا کریں کہ مشرکین اسے سن کر قرآن کو گالیاں دیں اور اتنا آہستہ بھی نہ پڑھیں کہ آپ کے صحابہ بھی نہ سن سکیں بلکہ ان کی درمیانی راہ اختیار کریں۔“